وادی کشمیر میں چیری فصل کی کٹائی کا آغاز ہوچکا ہے۔ یہ پھل کشمیر میں ابتدائی گرمیوں میں کاٹی جانے والی کچھ فصلوں میں شامل ہے۔ چیری زیادہ تر سری نگر کے شالیمار علاقوں میں اگائی جاتی ہے۔ یہ وادی میں اسٹرابیری کے بعد اہم پھل ہے۔ وادی کی سالانہ چیری کی پیداوار تقریباً 13-14 ہزار میٹرک ٹن ہے۔ وسطی کشمیر میں سری نگر، لاڑ اور گاندربل، شمالی کشمیر کے کچھ حصوں اور جنوبی کشمیر کے شوپیاں میں چیری کی پیداوار ہوتی ہے۔ چیری اوول، اٹلی، مشری، مخملی، ڈبل اور ہائبرڈ کی 5-6 اقسام ہیں۔
وادی کشمیر میں موسم گرما کی جلد آمد کے ساتھ، مقامی بازار چیری کی تازہ فصل سے بھر گئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے دو سالوں بعد وادی کے کسان اس سال کی فصل پر اپنی امیدیں لگائے بیٹھے ہیں، جو خشک اور گرم موسم کی وجہ سے پہلے آئی ہے۔
وسطی کشمیر کے گاندربل گوٹلی باغ سے تعلق رکھنے والے پھل کاشتکاروں نے بتایا کہ انہوں نے گرم موسم کی وجہ سے اپریل کے آخری ہفتے میں چیری کا پھل اتارنا شروع کیا ہے۔ انہوں نےبتایا کہ کسان عام طور پر مئی کے وسط میں یہ فصل اتارنا شروع کر دیتے ہیں۔ موسم کی وجہ سے پھل جلد کٹنے کے لیے تیار ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "کاشتکار فصل کی کٹائی شروع کرنے کے لیے عام وقت (15 مئی) کا انتظار نہیں کر سکتے تھے کیونکہ چیری کی کم لائف ہوتی ہے۔ان کسانوں نےکہا کہ اگرچہ دو سال کورونا کی وبائی مرض کی وجہ سے اس فصل کو بازار میں نہ جانے کی وجہ سے کسانوں کو زبردست نقصان پہنچا تھا، تاہم اس بار سیاحوں کا بھاری رش اور زبردست گرمی کی وجہ سے ہم پرامید ہیں کہ ہماری فصلیں بازاروں تک پہنچ سکے اور ہماری اچھی کمائی ہو سکے۔
گاندربل کے علاوہ کشمیر کے دیگر علاقوں جیسے بارہمولہ، سری نگر، شوپیاں اور ٹنگمرگ وغیرہ میں بھی چیری پیدا ہوتی ہیں۔ کشمیر سالانہ 3 ہزار ہیکٹر پر 14 تا 15 ہزار میٹرک ٹن چیری پیدا کرتا ہے۔ گاندربل میں ایک اور پھل کاشت کرنے والے نے کہا کہ کسانوں کو پچھلے دو سالوں میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے کیونکہ کشمیر کے اندر اور باہر تمام بازار بند تھے۔
کشمیر فروٹ گروورز ڈیلرز یونین کے چیئرمین نے کہا کہ کشمیر کی چیری کی مقامی اور جموں و کشمیر کے باہر دونوں بازاروں میں مانگ ہے۔ ہم اسے ممبئی، کولکتہ، بنگلورو اور چنئی بھیجتے ہیں۔ اسے ٹرکوں میں دہلی اور پنجاب بھی پہنچایا جا رہا ہے۔
وادی بھر کے کاشتکار فصل کی کٹائی میں مصروف ہیں اور جلد از جلد اس عمل کو مکمل کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم بارش یا ژالہ باری کی صورت میں فصل کو نقصان پہنچنے کا بھی خدشہ رہتا ہے۔ چیری کی مشری قسم جو صحت کے لیے انتہائی اچھے فوائد کی حامل بہترین اقسام میں سے ایک سمجھی جاتی ہے، گزشتہ سال دبئی کو برآمد کی گئی تھی۔