نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) سری رام سینا کے سربراہ پرمود متالک کی طرف سے کرناٹک میں عیسائی گرجا گھروں کو بلڈوز کرنے کی کال کی سخت مذمت کرتی ہے۔ متالک کا کہنا ہے کہ روزانہ ہزاروں ہندوؤں کو دھوکہ دیکر عیسائی بنایا جارہا ہے اور اس تبدیلی مذہب کو روکنے کیلئے کرناٹک کے غیر قانونی گرجا گھروں کو بلڈوز کیا جانا چاہئے۔
پرمود متالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریاست بھرمیں غیر قانونی گرجا گھروں کی فہرست مرتب کی ہے اور وہ حکومت سے انہیں منہدم کرنے کی درخواست کریں گے۔
اس ضمن میں ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری الیاس محمد تمبے نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے کہ ‘غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے گرجا گھروں کو ‘بلڈوز’کرنے کی دھمکی سری رام سینا کی جانب سے ریاست بھر میں مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر پابندی لگانے کیلئے کرناٹک حکومت کو الٹی میٹم دینے کے چند دن بعد آیا ہے۔
حال ہی میں سری رام سینا کے اراکین نے میسور میں صبح سویر ے سپر بھاتم (ہندؤں کی صبح کی عبادت)کا انعقاد کیا تھا۔ جس میں مسلم کمیونٹی کو خبردار کیا گیا تھا کہ اگر وہ اذان کیلئے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال جاری رکھیں گے تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑے گا۔ اگرچہ غیر ہندو برادریوں کی عبادت گاہوں کو مسمار کرنے کے مطالبات، ایسی جگہوں اور یادگاروں وغیرہ کو توڑ پھوڑ اور مسمار کرنے کے عمل نے معاصر ہندوستان میں خبروں کی قدر کھودی ہے، لیکن یہ سمجھنا چاہئے کہ دائیں بازو کے انتہا پسندوں کی ایسی کوششیں انتہائی خطرناک اور یہ فرقہ وارانہ تقسیم کو بڑھاتا ہے۔
2014، فاشسٹوں کے مرکز میں اقتدار پر آنے کا سال ہے، یہ وہ سال ہے جس میں دائیں بازو کے ہندوتوا انتہا پسندوں کی طرف سے ڈھٹائی سے فرقہ وارانہ منافرت کے پرچار کو نشان زد کیا گیا۔ اس کے بعد کوئی بھی دن ایسا نہیں گزرا جس میں فرقہ وارانہ پولرائزنگ کالوں، بیانات اور فاشسٹ طاقتوں کی ملک میں غیر ہندو مذہبی برادریوں کے خلاف کارروائیاں نہ کی گئی ہوں۔
ان زہریلی فرقہ وارانہ کاررائیوں کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ حکومت جس کا ذمہ ایسی نفرت انگیز کارروائیوں کو روکنا ہے اور ملک میں پرامن بقائے باہمی اور تمام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے وہ ان سماج دشمن عناصر کی مکمل حمایت اور تحفظ کرتی ہوئی نظر آرہی ہے۔
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (ایس ڈی پی آئی) ملک کے سیکولر سماج کو یاد دلاتی ہے کہ جب تک وہ سستی سے بیدار نہیں ہونگے اور فاشسٹون کے خلاف مزاحمت نہیں کریں گے، ملک کی سیکولر ساخت ختم ہوجائے گی، اور ملک میں باہمی محبت کی جگہ باہمی دشمنی کا ماحول پروان چڑھے گا۔