Nakba Day: What happened in Palestine in 1948
مسلم دنیا

فلسطین: یوم ‘نکبہ’ 15 مئی 1948 کا واقعہ

فلسطین میں ہر سال 15 مئی کو یوم نکبہ منایا جاتا ہے۔ 15 مئی 1948 کو تقریبا 74 سال پہلے لاکھوں فلسطینی کو ان کے اپنے گھر سے زبردستی بے دخل کردیا گیا تھا۔ اسی کے باعث فلسطینی افراد ہر سال یوم نکبہ مناتے ہیں۔

فلسطین میں 70 لاکھ سے زیادہ افراد مہاجر کیمپ میں رہنے پر مجبور ہیں۔ جبکہ اسرائل کی کل آبادی ہی تقریبا 80 لاکھ ہے۔ اسرائل کی کل آبادی میں صرف 5 اعشاریہ 5 فیصد آبادی کا تعلق پرانے فسطین سے ہے جبکہ تقریبا 94 فیصد آبادی کو دوسرے ممالک سے لاکر وہاں بسایا گیا ہے۔

سنہ 1947 کے نومبر میں اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی نے دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز دی تھی جس میں ایک کو عرب فلسطین جبکہ دوسرے کو یہودیوں کا فلسطین بنانے کی بات کہی تھی۔

اس وقت فلسطین کی آبادی میں یہودیوں کی آبادی تقریبا 33 فیصد تھی جبکہ اقوام متحدہ نے انہیں زمین کا تقریبا 55 فیصد حصہ دینے کی بات کہی جسے عرب ممالک نے ماننے سے انکار کر دیا۔کتابی اور زبانی تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ آج سے 74 برس قبل 15 جون 1948 کو فلسطین کی سرزمین پر اسرائیل کا جبرا قیام عمل میں آٰیا تھا اور اس کے لیے تقریبا 75 لاکھ فلسطینیوں کو ان کے گھر وں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔ جبکہ تقریبا 13 ہزار فلسطینی افراد اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید کردیے گئے تھے۔

سنہ 1948 کے اپریل ماہ میں اسرائیل نے اس وقت کے فلسطین کے سب سے بڑے شہر ہائفہ پر قبضہ کر لیا۔سنہ 1949 میں اقوام متحدہ میں اسرائیل نے یہ تسلیم کیا تھا کہ فلسطین کے 78 فیصد حصوں پر اسرائیل نے اپنی پکڑ مضبوط کر لی ہے۔ جبکہ مزید 22 فیصد حصے مغربی کنارہ اور غزہ فلسطین کے طور پر قائم رہا۔

قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی 194 ویں قرارداد کے مطابق فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر لوٹنے کا حق حاصل ہے۔ فلسطینی افراد اسی قرار داد کے مطابق اپنی سرزمین پر واپسی کا حق مانگتے ہیں، اور اس مانگ کو اسرائیلی فورسز بزور قوت دبا رہی ہے۔ فلیسطینیوں کا یوم نکبہ 1948 سے اب تک ختم نہیں ہوا۔

آج فلسطینی پناہ گزین کہاں ہیں؟

تقریباً 60 لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزین کم از کم 58 کیمپوں میں مقیم ہیں جو پورے فلسطین اور پڑوسی ممالک میں واقع ہیں۔ مشرق وسطی میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (UNRWA) اردن میں کم از کم 2.3 ملین فلسطینی پناہ گزینوں، غزہ میں 1.5 ملین مہاجرین، مقبوضہ مغربی کنارے میں 870,000 پناہ گزینوں کے لیے سینکڑوں اسکول اور صحت کی سہولیات فراہم کرتی ہے اور چلاتی ہے۔ شام میں 570,000 مہاجرین اور لبنان میں 480,000 مہاجرین۔

سب سے بڑا کیمپ اردن میں بقع، غزہ میں جبالیہ، مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین، شام میں یرموک، لبنان میں ال ہلوہ میں عند ہیں۔ غزہ کے 70 فیصد سے زیادہ باشندے پناہ گزین ہیں۔ غزہ کی پٹی کے ارد گرد آٹھ پناہ گزین کیمپوں میں تقریباً 1.5 ملین مہاجرین مقیم ہیں۔

بین الاقوامی قانون کے مطابق پناہ گزینوں کو اپنے گھروں اور جائیدادوں پر واپس جانے کا حق ہے جہاں سے وہ بے گھر ہوئے ہیں۔ بہت سے فلسطینیوں کی اب بھی فلسطین واپسی کی امید ہے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کی حالت زار دنیا کا سب سے طویل حل طلب مہاجرین کا مسئلہ ہے۔