جموں و کشمیر میں سالانہ امرناتھ تین سال بعد شروع ہوگی جس کے لئے انتظامیہ کی جانب سے زور و شور سے تیاریاں کی جارہی ہے۔ وہیں یاترا سے جڑے تمام افراد کو اچھے کاروبار کی بھی امید ہے۔
سال 2019 میں اگرچہ امرناتھ یاترا کو 05 اگست سے پہلے ہی روکنا پڑا کیونکہ مرکزی سرکار نے دفعہ 370کو ہٹانے کا فیصلہ کیا تھا۔جسکی وجہ سے یاتریوں کی سیکورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے اس وقت یاترا کو بیچ راستے میں ہی روکنا پڑا تھا۔
اسکے بعد اگرچہ امید تھی کہ یاترا 2020 میں پھر سے شروع ہوگی، لیکن اس سال کورونا کی وبائی مرض کی وجہ سے یاترا کو روکنا پڑا، جسکے بعد اسی طرح کی صورتحال کے باعث سال 2021 میں بھی کورونا کی بڑھتی لہر کے پیش نظر پھر سے یاترا کو شروع نہیں کیا جا سکا۔
تاہم اس سال کورونا کی لہر میں حد درجہ کمی کے پیش نظر ہر ایک اس امید میں ہے کہ تین سال کے وقفے کے بعد یاترا پر آنے والے یاتریوں کی تعداد لاکھوں میں ہوگی، جیسا کہ سرکار نے بھی دعوی کیا ہے،کہ اس سال آٹھ لاکھ کے قریب یاتریوں کے آنے کی امید ہے۔ جس کےلئے پہلگام اور بالتل کی طرف سے کام کرنے والے مزدوروں، اور گھوڑے والوں کے ساتھ ساتھ دوکاندار بھی اس امید سے بیٹھے ہیں کہ اس بار قریب تین سال کے بعد انکی روزی روٹی کو لے کر اچھی کمائی ہوگی۔
واضح رہے کہ یاترا 2022 جون 30 سے شروع ہو رہی ہے، جس کے لئے آج سے چند روز قبل گاندربل ضلع کے بال تل علاقے میں جہاں بیس کیمپ ہوتا ہے، وہاں بالتل سے امرناتھ گھپا تک ٹریک کی مرمت کا کام شروع کیا گیا ہے۔جہاں ٹریک پر باضابطہ طور پر ٹوٹے ہوئے چھوٹے چھوٹے پلوں کی مرمت کا کام کیا جارہا ہے۔جبکہ راستے پر فلور ٹائل لگانے کا کام زور وشور سے جاری ہے، جس کے لئے ٹھیکیدار نے درجنوں مزدوروں کو کام پر لگایا ہے۔تاکہ یاترا پر آنے والے یاتریوں کو چلنے کے دوران کسی بھی طرح کی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
اس سلسلے میں مزدوروں کا کہنا ہے کہ ہم یاترا کے ڈیڑھ مہینے میں کمائی کرکے اپنا پیٹ پالتے تھے، لیکن پچھلے تین سال سے ہماری امیدوں پر یاترا نا ہونے سے پانی پھیر گیا تھا۔انہوں نے کہا ہے کہ اس بار ہم پر امید ہیں کہ یاترا بنا خلل کے شروع ہوگی اور ہماری بھی اچھی کمائی ہوکر ہم بھی اپنا روزگار حاصل کر سکیں۔
اس دوران محکمہ تعمیرات عامہ گاندربل کے ایگزیکٹیو انجینئر نے کہا ہے کہ امرناتھ گھپا تک راستے کو ٹھیک کرنے کی ذمہ داری ہمارے محکمہ کی ہوتی ہے اور جس پر کام شروع کیا جا چکا ہے اور یہ کام بالتل سے دومیل تک تقریبا مکمل ہو چکا ہے ۔جبکہ دومیل سے آگے والا جو ٹریک ہے وہ بے شک بہت مشکل کام ہے ،لیکن ہم اس کو بھی با آسانی پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔