پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے مساجد میں لاؤڈسپیکر لگانے کی ایک عرضی کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ یہ *بنیادی حق نہیں ہے*۔ جس میں مساجد میں لاؤڈ سپیکر لگانے کی مانگ کی گئی تھی۔
جسٹس وویک کمار برلا اور جسٹس وکاس پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کہا: "قانون کہتا ہے کہ مساجد میں لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرنا آئینی حق نہیں ہے۔”
عرفان کی طرف سے دائر کی گئی درخواست میں 3 دسمبر 2021 کو بدایون ضلع کے بسولی سب ڈویژنل مجسٹریٹ (ایس ڈی ایم) کے جاری کردہ حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔
ایس ڈی ایم نے پہلے دھوم پور گاؤں کی نوری مسجد میں ‘اذان’ کے لیے لاؤڈ اسپیکر لگانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
اپنی درخواست میں درخواست گزار نے کہا کہ ایس ڈی ایم کا حکم "غیر قانونی” تھا اور یہ "بنیادی حقوق اور قانونی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے”۔
مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر تنازعہ مہاراشٹر اور اتر پردیش سمیت کئی ریاستوں میں چھڑ گیا۔
حال ہی میں اترپردیش کے وزیر اعلی ہوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کی آواز احاطے کے باہر نہیں سنی جانی چاہیے۔
یوگی نے یہ بھی کہا تھا کہ مذہبی مقامات پر اجازت کے ساتھ لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کیا جا سکتا ہے، لیکن آواز احاطے سے باہر نہیں آنی چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لاؤڈ اسپیکر کے لیے کوئی نیا پرمٹ جاری نہیں کیا جائے گا۔ یوگی کے بیان کے بعد ریاست میں 17,000 مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کا حجم ریاست کے مندروں اور مساجد سمیت تمام مذہبی مقامات کے لیے مقرر کردہ معیارات تک کم کر دیا گیا۔