بی جے پی حکمرانی والی ریاستوں میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو تباہ وبرباد کردینے کی غرض سے بلڈوزر کی جو خطرناک سیاست شروع ہوئی ہے اس کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے جس میں درخواست کی گئی ہے کہ وہ ریاستوں کو حکم جاری کرے کہ عدالت کی اجازت کے بغیر کسی کے گھر یا دوکان کو منہدم نہ کیا جائے گا۔ وہیں آج کے حالات پر جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا ہے کہ آج اقلیتیں ہی نہیں بلکہ ملک کا آئین اورجمہوریت خطرے میں ہے۔
جمعیۃ علماء ہند نے اس آمرانہ اور ظالمانہ سلسلے کو روکنے کیلئے مولانا ارشد مدنی کی خصوصی ہدایت پر سپریم کورٹ میں ایک پٹیشن داخل کی ہے، جس کے جمعیۃ علماء ہند قانونی امدادی کمیٹی کے سکریٹری گلزاراحمد اعظمی مدعی ہیں۔
قابل ذکرہے کہ اترپردیش میں بلڈوزرکی سیاست پہلے سے جاری ہے، لیکن اب یہ خطرناک سلسلہ گجرات اور مدھیہ پردیش میں بھی شروع ہوچکا ہے، حال ہی میں رام نومی کے موقع پر مدھیہ پردیش کے کھرگون شہر میں جلوس کے دوران اشتعال انگیز نعرے لگا کر پہلے تو فساد برپا کیا گیا اور پھر ریاستی سرکارکے حکم سے یکطرفہ کارروائی کرتے ہوئے مسلمانوں کے 16گھروں اور29 دوکانوں کو گرادیا گیا، ان میں تو کچھ مکانات ایسے بھی ہیں جنہیں وزیراعظم کی خصوصی اسکیم (پردھان منتری آواس یوجنا)کے توسط سے تعمیر کیا گیا تھا، اور ایسے گھروں کو بھی گرا دیا گیا ہے جس گھرکے افراد پہلے سے ہی جیلوں میں بند ہیں، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ کس طرح کی غیر قانونیت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے، ریاستی حکومت کے اس ظالمانہ رویہ کی انصاف پسند حلقوں کی جانب سے شدید مذمت کی جارہی ہے، وہیں دوسری طرف مدھیہ پردیش سرکار اپنی اس ظالمانہ کارروائی کا دفاع کررہی ہے۔ پچھلے کچھ عرصہ سے ملک بھر میں نفرت اور فرقہ پرستی کا وحشیانہ کھیل جاری ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مذہبی شدت پسندی اور نفرت کی ایک سیاہ آندھی پورے ملک میں چلائی جارہی ہے، اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی جگہ جگہ سازشیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم محلوں میں اور مسجدوں کے عین سامنے اشتعال انگیزیاں ہورہی ہیں، پولیس کی موجودگی میں لاٹھی ڈنڈے اور تلواریں لہرا کر اشتعال نعرے لگائے جارہے ہیں، اور سب خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پورے ملک کے مظلوموں کو انصاف دلانے اور ملک کے آئین اور جمہوریت کو بچانے اور قانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لئے ہم نے سپریم کورٹ کا رخ کیا ہے۔ اس امید کے ساتھ کہ دیگر معاملوں کی طرح اس معاملہ میں بھی انصاف ملے گا، اس سے قبل سی اے اے، این آرسی کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والوں پر یوپی حکومت نے جو جرمانہ عائدکیا تھا سپریم کورٹ اسے خارج کرچکی ہے اور حکومت کو اس کے لئے پھٹکار بھی لگاچکی ہے۔