ریاست کرناٹک میں فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے واقعات پر جاری بدامنی کے درمیان بی جے پی حکومت نے ہاسن ضلع میں ہندو گروپوں کے اعتراضات کے باوجود ایک تاریخی ہندو مذہبی میلے کے دوران قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کی ایک پرانی رسم کو جاری رکھنے کی اجازت دی۔ .
حکومت کے اس اقدام کو ہزاروں عقیدت مندوں نے سراہا جنہوں نے ہاسن ضلع کے بیلور میں چنناکیشوا مندر کے ‘رتھوتسو’ میں حصہ لیا۔ قاضی سید ساجد پاشاہ نے ہزاروں ہندو عقیدت مندوں کی موجودگی میں بھگوان چنناکیشوا کے رتھ کے سامنے قرآن مجید کی آیات کی تلاوت کی۔ یہ رسم ہندو مسلم اتحاد اور ہم آہنگی کی علامت ہے۔
پاشاہ نے کہا کہ” مندر کے میلے میں قرآن کی آیات کی تلاوت نسلوں سے ایک روایت رہی ہے اور یہ میرے آباؤ اجداد سے چلی آئی ہے۔ اختلافات کچھ بھی ہوں، ہندوؤں اور مسلمانوں کو متحد ہو کر رہنا چاہیے اور خدا سب کو خوش رکھے‘‘۔
بیلور مندر میں ‘رتھوتسو’ کی تقریب دو دن تک کی جاتی ہے، جو ریاست میں ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ چنناکیشوا کی مورتی کو سونے اور ہیرے کے زیورات سے مزین کیا جائے گا جو میسور سلطنت کے سابق بادشاہوں نے تحفے میں دیا تھا۔ اس مندر کے میلے کے دوران بیلور میں لاکھوں عقیدت مند جمع ہوتے ہیں۔
دریں اثناء ہندو تنظیموں نے ریاست میں کئی پیش رفتوں کے بعد اس سال رتھ کو حرکت دینے سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت کی پرانی روایت پر اعتراض کیا ہے۔
مندر کے منتظم نے محکمہ مزری کو خط لکھ کر اس رسم کو جاری رکھنے کے بارے میں وضاحت طلب کی تھی، جو برسوں سے جاری ہے اور ہندو مسلم اتحاد کی علامت ہے۔ محکمہ مزری کی کمشنر روہنی سندھوری نے رسم کو جاری رکھنے کے لیے گرین سگنل دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہندو مذہبی ایکٹ 2002 کے سیکشن 58 کے مطابق مندر کی رسومات اور روایات میں کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔ ان کی ہدایت کے بعد مندر کمیٹی نے قرآن کی آیات کی تلاوت کی رسم کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب پر پابندی کے بعد لگاتار مسلم مخالف واقعات رونما ہوئے ہیں جن میں حلال گوشت کے خلاف مہم، مندر میلوں میں مسلم تاجروں پر پابندی، مسلم تاجروں کو ہراساں کرنا، مسلم پھل فروشوں، مسلم ٹرانسپورٹرز اور ٹیکسی و آٹو ڈرائیورز کے خلاف مہم وغیرہ شامل ہیں۔