ریاست مدھیہ پردیش کے کھرگون میں رام نومی کے جلوس کے دوران مسلم سماج کی خواتین کے خلاف قابل اعتراض، ناشائشتہ، فحش نعروں اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی وجہ سے فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھا جس کے بعد مسلمانوں کے ہی خلاف کارروائی کی گئی انہیں گرفتار کی گیا، ان کے مکانات کو منہدم کردیا گیا۔
بھوپال۔(پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) مدھیہ پردیش کے ریاستی نائب صدر عرفان الحق انصاری کی قیادت میں کھرگون فساد معاملے کی غیر جانبدارانہ کارروائی کرنے کے مطالبے کو لیکر ڈی جی پی سے ملاقات کی۔
وفد میں ایس ڈی پی آئی ریاستی نائب صدر اڈوکیٹ وجئے مالویہ، ایس ڈی پی آئی ریاستی جنرل سکریٹری ڈاکٹر ممتاز قریشی، ضلعی صدر امجد خان،نائب صدربادشاہ خان اور عزیز قریشی شامل تھے۔ وفد نے ڈی جی پی کو مسلم فریق کی طرف سے درج کی گئی آن لائن ایف آئی آر کی کاپی، فسادات کے دوران لی گئی ویڈیو اور تصاویر پر مشتمل سی ڈی بھی سونپی۔
میمورینڈم سونپنے کے بعد ریاستی صدر دفتر میں ایک پریس کانفرنس کے ذریعے پارٹی نائب صدر عرفان الحق انصاری اور ریاستی جنرل سکریٹری ممتاز قریشی نے اخباری نمائندوں کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ حال ہی میں کھرگون میں رام نومی کے جلوس کے دوران مسلم سماج کی خواتین کے خلاف قابل اعتراض، ناشائشتہ، فحش نعروں اور مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی وجہ سے فرقہ وارانہ تشدد بھڑک اٹھا، جو انتہائی افسوسناک ہے۔
ایک گروہ جس طرح مذہب کی آڑ میں ریاست کے امن و امان کو چیلنج کررہا ہے وہ ڈھکی چھپی بات نہیں ہے۔ مذہبی جلوس کے نام پر یہ گروہ ہتھیاروں کے ساتھ مقررہ راستوں کی خلاف ورزی کرتا ہے اور مسلمانوں کی بستیوں میں داخل ہوتا ہے، مسجد کے سامنے اشتعال انگیز نعرے لگاتا ہے، جس سے تصادم ہوتا ہے، انہیں میں سے کچھ وجوہات کی بنا پر کھرگون میں بھی تشدد پھڑک اٹھا تھا۔
تشد د کے بعد عوام کی حفاظت کرنے والے پولیس اہلکاروں اور مقامی انتظامیہ کا دوہرا رویہ سامنے آیا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ مذہبی جلوس میں شامل پر تشدد نوجوانوں پر قابو نہ پانے والی مقامی پولیس انتظامیہ نے مسلمانوں کے خلاف جوش و خروش کا ثبوت دیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف یک طرفہ ایف آئی آر درج کرکے بڑی تعداد میں لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور انہیں سخت ہراساں کیا جارہا ہے۔
اس کے علاوہ کپل مشرا نے دہلی سے آکر کھرگون مین اشتعال انگیز تقریر کی اور رام نومی کے جلوس میں شامل لوگوں کو مسلمانوں کے گھروں میں گھس کر مارنے کیلئے اکسایا ہے۔ ان تمام کے علاوہ مدھیہ پردیش کے وزیر داخہ نروتم مشرا کے جو بیانات آرہے ہیں ان کی جو زبان ہے وہ ان کے عہدے کے شایان شان نہیں ہے۔
وزیر داخلہ کو ریاست میں امن امان قائم رکھنے اور فسادات کے بعد جو کردار ادا کرنا ہے وہ نہیں کرپارہے ہیں اور وہ ریاست کے تمام دبے کچلے طبقات کو دھمکی بھرے انداز میں بات کرتے ہیں۔
دوسری طرف مسلمانوں کی شکایات درج نہیں ہورہی ہے۔ مجبوری کی وجہ سے مسلم برادری نے ایف آئی آر کیلئے آن لائن درخواست دی ہے۔ جس کی کاپی ہم نے ڈی جی پی کو سونپی ہے۔ بات یہیں نہیں رکی ہے مظلوم مسلم فریق کے مکانات کو غیر قانونی طور پر مسمار کرکے لوگوں کے آشیانوں کو اجاڑ دیا گیا ہے۔
ایس ڈی پی آئی نے اپنے میمورینڈم میں ڈی جی پی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ
1)۔ کھرگون میں یک طرفہ پولیس کارروائی کو فوری طور پر روکا جائے۔
2)۔ مسلم فریق کی جانب سے کی جارہی رپورٹ درج کی جائے۔
3)۔ جن پولیس اہلکاروں نے جانبدارانہ کارروائی کی ہے اور مساجد کو نقصان پہنچانے کا کام کیا ہے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
4)۔ مسلم برادری کا مذہبی انتہا پسندوں سے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔
5)۔ ریاست بھر میں نکلنے والے مذہبی جلوسوں میں اسلحے کی اجازت نہ دی جائے، خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے۔
6)۔ کھرگون میں دہلی فسادات کیلئے بدنام کپل مشرا کی سرگرمیوں اور رام نومی کے جلوس میں ان کے کردار کی مکمل چھان بین کے بعد ان پر مناسب کارروائی کریں۔