نئی دہلی۔ (پریس ریلیز)۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی نائب صدر بی ایم کامبلے نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ ہندی کو قومی زبان کے طور پر نافذ کرنے کا اقدام ایک قوم، ایک زبان کے آرایس ایس کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
جب سے انتہائی دائیں بازو کے ہندوتوا فاشسٹوں نے ملک میں اقتدار سنبھالا ہے، وہ پورے جوش سے جمہوری ملک ہندوستان کو کمزور کرنے اور اس کی جگہ منووادی ہندو راشٹرا کے قیام میں مصروف ہیں۔
گولوالکر حکمران پارٹی کے نظریہ ساز ہیں۔ گولوالکر نے اپنی قومیت کے تصور کی تعریف پانچ "اتحادات” کے مرکب کے طور پر کی ہے۔
ملک۔ نسل، مذہب، تہذیب اور زبان۔ وہ ان پانچ عناصر کی یکسانیت قومیت کی تشکیل کیلئے ضروری اور ناگزیر قرارد دیتے ہیں۔ لہذا، یہ جاننے کیلئے کسی کو سیاسی پنڈت بننے کی ضرورت نہیں ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ کے تازہ بیان کا مقصد کیا ہے۔
وزیر داخلہ ہندی کو قومی زبان کے طور پر نافذ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ مختلف قسم کی زبانیں بولنے والی آبادی پر ایک زبان مسلط کرنے کی مضحکہ خیزی سے ناواقف ہیں، بلکہ وہ صرف ایک قوم، ایک زبان کے اپنے نظریاتی رہنما کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کیلئے اپنا فر ض ادا کررہے ہیں۔
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) وزیر داخلہ اور ان کی حکومت کو یاد دلانا چاہتی ہے کہ ہندوستان ایک واحد ملک نہیں ہے۔
ثقافتی، لسانی، مذہبی، سماجی اور نسلی طور پر یہ زمانہ قدیم سے تنوع کی سرزمین رہی ہے۔ ملک کی خوبصورتی کثرت میں وحدت رہی ہے۔
وزیر داخلہ کی پارٹی کی طرف سے شروع کیے گئے منصوبہ بند فسادات کو چھوڑ کر، جب تک ان کی پارٹی نے ملک پر حکمرانی شروع نہیں کی اس وقت تک ملک میں لوگ اپنے عقیدے، زبان، نسل یا ثقافت کے تنوع کو ختم کرتے ہوئے بھائیوں کے طرح ایک ساتھ رہ رہے ہیں۔
ایس ڈی پی آئی کا ماننا ہے کہ ہندی کو قومی زبان کے طور پر تجویز کرنے کا موجودہ اقدام ملک میں تنوع کو ختم کردے گا، اور اس لیے پارٹی ہندوستانی عوام پر ہندی کو مسلط کرنے کی کوششوں کا مقابلہ کرے گی۔
ہندوستان کثرت میں وحدت کا ملک ہے اور آج ملک کی اس مثالی خصوصیت کو برقرار رکھنے اور اس کی حفاظت کرنے کی ضرور ت ہے۔