کرناٹک میں حجاب پر پابندی کا معاملہ نہ صرف کرناٹک نہیں بلکہ کئی ریاستوں میں زیر بحث رہا ہے، باحجاب مسلم طالبات کو ہراساں کیا گیا، اور یہ معاملہ ابھی تھما بھی نہیں تھا کہ ریاست میں وزیراعلی کے سیاسی سکریٹری نے مدارس اسلامیہ پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔
بی جے پی لیڈر ایم پی رینوکا چاریہ نے چیف منسٹر سے درخواست کی کہ ریاست میں طلباء کو ‘ملک مخالف سبق دینے’ کے لیے ریاست میں مدارس پر پابندی لگائی جائے۔
رینوکاچاریہ نے کہا کہ ’’میں کانگریس لیڈروں سے پوچھتا ہوں کہ ہمیں اسکولوں کی جگہ مدارس کی ضرورت کیوں ہے؟ وہ مدارس میں کیا تبلیغ کرتے ہیں؟ وہ معصوم بچوں کو ‘اشتعال انگیزی’ پر مبنی اسباق پڑھاتے ہیں، کل وہ ہمارے ملک کے خلاف جائیں گے اور وہ کبھی بھارت ماتا کی جئے نہیں کہیں گے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ”میں وزیر اعلیٰ اور وزیر تعلیم سے درخواست کر رہا ہوں کہ مدارس پر پابندی لگائی جائے، کیا ہمارے پاس دوسرے اسکول نہیں ہیں جہاں ہندو اور عیسائی طلبہ پڑھتے ہیں؟ آپ یہاں ملک دشمنوں کو سبق نہیں سکھا سکتے، مدارس پر پابندی لگا دی جائے یا وہ نصاب پڑھایا جائے جو ہم دوسرے اسکولوں میں پڑھاتے ہیں”۔
اس سال فروری میں کرناٹک حکومت نے حجاب پہننے پر احتجاج اور تنازعات کی وجہ سے ہائی اسکولوں اور کالجوں کو مختصر طور پر بند کر دیا تھا۔ کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر فیصلے کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔
کرناٹک میں حجاب پر پابندی کا معاملہ نہ صرف کرناٹک بلکہ کئی ریاستوں میں زیر بحث رہا ہے اور یہ معامہ ابھی تھما بھی نہیں تھا کہ اس ریاست میں وزیراعلی کے سیاسی سکریٹری نے مدارس اسلامیہ پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔