ملک بھر مسلمانوں کے خلاف جرائم میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ مسلم نوجوانوں کو کسی نہ کسی بہانے ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ریاست اترپردیش کے ضلع کوشامبی کے نور پور گاؤں میں دو مسلم بھائیوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جن میں سے ایک ہلاک ہوگیا۔
اتر پردیش کے نور پور گاؤں میں ایک مسلم شخص کو گاؤں والوں کے ساتھ جھگڑے کے دوران مارا گیا جنہوں نے پیر کو ریاست کے کوشامبی ضلع میں اس پر اور اس کے بھائی پر حملہ کیا تھا۔
دو مسلم افراد ظفر اور اس کے چھوٹے بھائی نور کو گاؤں والوں کے ایک گروپ نے جھگڑے کے دوران بے دردی سے مارا پیٹا یہاں تک وہ ان میں سے ایک بھائی ہلاک ہوگیا۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ کوشامبی کے ایک بیان کے مطابق پولیس کو پیر کی صبح ایک کال موصول ہوئی کہ کچھ لوگوں کے درمیان لڑائی ہوئی اور کچھ زخمی ہوئے ہیں جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور زخمیوں کو تلاش کیا۔
جب ان دونوں کو اسپتال لے جایا گیا تو ظفر کو ہاسپٹل پہنچنے پر مردہ قرار دے دیا گیا تاہم نور اسپتال میں زیر علاج ہے۔
پولیس سپرنٹنڈنٹ کوشامبی نے کہا کہ جب ہم نے تفتیش کی تو ہمیں معلوم ہوا کہ دو لڑکے موٹر سائیکل پر اس علاقے میں آئے اور ہوا میں گولیاں چلائیں جس کے بعد یہ جھگڑا ہوا۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ ان دونوں کا تعلق ریاست کے اسراولی گاؤں سے ہے جو اکثر نور پور آتے تھے اور گاؤں والوں کو مختلف مواقع پر دھمکیاں دیتے تھے۔
ایک پولیس اہلکار نے Siasat.com سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دو بھائیوں میں سے ایک، گاؤں میں کسی لڑکی کے عشق مبتلا تھا، جس کی وجہ سے وہ اکثر آیا جاتا کرتا تھا۔
پولیس اہلکار نے واقعے میں فرقہ وارانہ زاویہ کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ”دونوں بھائی کسی لڑکی کی محبت کے سلسلے میں گاؤں گئے تھے اور جب گاؤں والے ان کے پیچھے بھاگے تو انہوں نے فائرنگ کی، جوابا گاؤں والوں نے انہیں ہجومی تشدد کا نشانہ بنایا اور ایک بھائی کی موت ہوگئی‘‘۔
پولیس نے دونوں بھائیوں کے خلاف آرمس ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے۔ ظفر کی موت کے بارے میں پوچھے جانے پر اہلکار نے کہا کہ جلد ہی قتل کی کوشش کے الزامات اور مقدمہ درج کیا جائے گا۔ ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔