فلسطینی اور بین الاقوامی حقوق کے گروپس طویل عرصے سے اسرائیلی افواج کی طرف سے طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
فوج نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے دو فلسطینیوں کے گھروں کو مسمار کر دیا ہے جن پر گزشتہ سال مقبوضہ مغربی کنارے میں مہلک حملے کا الزام ہے۔
فوج نے بتایا کہ مغربی کنارے میں محمد جرادات اور جیت جرادات کی رہائش گاہوں کو منگل کی صبح مسمار کر دیا گیا۔
اسرائیل کا الزام ہے کہ ان افراد نے ہومش کی چوکی کے قریب گاڑی چلاتے ہوئے فائرنگ کی تھی، جس میں ایک یہودی مدرسے کا طالب علم ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے تھے۔
فوج نے کہا کہ مکانات گرانے خے دوران مسلح فلسطینیوں نے فوجیوں پر فائرنگ کی، فوج نے بھی جوابی فائرنگ کی۔
فوج نے یہ بھی کہا کہ درجنوں فلسطینی افراد نے اسرائیلی فوجیوں پر پتھر، فائر بم اور گرینیڈ پھینکے۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیلی فورسز نے لائیو راؤنڈز اور ربڑ کی گولیوں سے 8 افراد کو زخمی کر دیا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ گھروں کو گرانا مستقبل میں ہونے والے حملوں کو روکتا ہے، جب کہ انسانی حقوق کے گروپ اس حربے کو اجتماعی سزا قرار دیتے ہیں۔
فلسطینی اور بین الاقوامی حقوق کے گروپس طویل عرصے سے اسرائیلی افواج کی طرف سے طاقت کے بے تحاشہ استعمال کی سخت مذمت کرتے ہیں۔
اسرائیل کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ B’Tselem نے کہا کہ اس نے گزشتہ سال مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 77 فلسطینیوں کی ہلاکتیں ریکارڈ کیں۔ اس نے مزید کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں سے نصف سے زیادہ کسی بھی حملے میں ملوث نہیں تھے۔
پچھلے مہینے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ اسرائیل "فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستی کے جرم” کو انجام دے رہا ہے اور ان کے ساتھ "ایک کمتر نسلی گروہ” کے طور پر سلوک کرنے کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔