اٹھارہ سالہ حبا شیخ پر اے بی وی پی کے طلباء کے ساتھ جھگڑے کے کچھ دنوں بعد پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے حبا شیخ کو کرناٹک کے منگلورو میں امتحان میں شرکت سے روک دیا گیا تھا۔
حبا شیخ نے 10 طلبہ کے خلاف مبینہ طور پر ہراساں کرنے اور امتحان میں شرکت سے روکنے کی شکایت درج کرائی تھی۔ حبا کی شکایت پر 5 مارچ کو ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
اس کے بعد اسی کالج کی بی جے پی کے طلبہ ونگ اے بی وی پی سے وابستہ طالبہ کاونا شیٹی نے ان کے اور دیگر مسلم طلبہ کے خلاف شکایت بھی درج کرائی تھی۔ اس نے الزام لگایا کہ شیخ اور اس کے دوست اسے اور دیگر ہندو طلبہ کو دھمکیاں دیتے ہیں۔ آخرکار اس کی شکایت کو 7 مارچ کو ایف آئی آر میں تبدیل کر دیا گیا۔
شیخ نے اپنے اور اس کے دوستوں پر لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔
Have been receiving threats on social media and have been framed over fake allegations but I would like to tell them that I’ll never give in. #HijabIsMyPride and I’ll continue to fight till the end. pic.twitter.com/d8SnK3fAZ4
— Hiba Sheik (@sheik_hiba) March 7, 2022
انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ ’’اگر اسے دھمکی دی جاتی تو وہ اس دن شکایت درج کروا سکتی تھی جب میں نے شکایت درج کروائی تھی۔
حبا نے کہا کہ "مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے پہلے سے منصوبہ بندی کے تحت میرے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے… میں حجاب کے لیے لڑنا نہیں چھوڑوں گی،”۔
اس نے مزید الزام لگایا کہ ‘ہراساں کرنے’ سے متعلق آئی پی سی سیکشن کو 5 مارچ کو ان کی شکایت پر درج ایف آئی آر میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ کرناٹک میں حجاب کا معاملہ طول پکڑتا ہی جارہا ہے۔ مختلف تعلیمی اداروں میں با حجاب مسلم طالبات کو داخل ہونے روک دیا گیا۔ ہائی کورٹ میں طویل سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔