حیدرآباد: دو سال پہلے مصیبت میں گھرے بیٹے کو گھر لانے کے لیے اسکوٹر پر 1,400 کلومیٹر کا طویل سفر طے کرنے والی خاتون یوکرین میں پھنسے اپنے بیٹے کو بچانے میں خود کو بے بس محسوس کررہی ہے۔
تلنگانہ کے نظام آباد ضلع میں ایک سرکاری اسکول کی ٹیچر رضیہ بیگم اس بار جنگ زدہ یوکرین میں پھنسے ہوئے 19 سالہ بیٹے کی حفاظت کے لیے پریشان اور تشویش میں مبتلا ہیں۔
یوکرین سے 260 طلباء تلنگانہ واپس آچکے ہیں، رضیہ اب بھی اپنے بیٹے نظام الدین امان کا انتظار کر رہی ہے، جو یوکرین کے شمال مشرقی حصے میں واقع سومی میں ایم بی بی ایس کے فرسٹ ایئر میں زیر تعلیم ہیں۔
نظام الدین امان روسی سرحد کے قریب سومی شہر میں واقع سومی اسٹیٹ میڈیکل یونیورسٹی کے متعدد ہندوستانی طلباء میں شامل ہے جو فی الحال یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں۔
سومی کی رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ 500 سے زیادہ ہندوستانی طلباء وطن واپسی کے منتظر ہیں۔ مسلسل روسی گولہ باری کی وجہ سے زیادہ تر طلباء بنکروں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جنگ سے متاثرہ شہر میں بجلی اور پانی کی فراہمی کا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔
سومی کا یوکرین کے دوسرے شہروں سے رابطہ منقطع ہونے کی بھی اطلاع ہے جس کی وجہ سے وہاں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں اور دیگر شہریوں کے لیے باہر نکلنا بہت مشکل ہے۔
رضیہ بیگم اپنے بیٹے کی بحفاظت واپسی کے لیے دعائیں کر رہی ہیں۔ 50 سالہ ٹیچر نے بتایا کہ اسے دو دن پہلے ان کے بیٹے نے فون کیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ وہ محفوظ ہیں۔ اس نے مجھے کہا کہ فکر نہ کرو کیونکہ وہ محفوظ ہے لیکن میں پریشان ہوں کیونکہ وہ غیر ملکی سرزمین میں جنگ کے دوران پھنس گیا ہے۔
رضیہ بیگم نے وزیر اعظم نریندر مودی اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے اپیل کی ہے کہ وہ یوکرین پھنسے ہوئے ان کے بیٹے اور دیگر ہندوستانی طلباء کے محفوظ واپسی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں۔
اپریل 2020 میں نظام الدین ایک دوست کے گھر نیلور ضلع کے رحمت آباد گئے تھے لیکن کووڈ 19 بریک آؤٹ کے بعد اچانک لاک ڈاؤن کے نافذ ہونے کی وجہ سے پھنس گئے۔ پولیس سے اجازت لے کر وہ تمام مشکلات پر قابو پا کر ٹو وہیلر پر تنہا رحمت آباد پہنچی اور اپنے بیٹے کو گھر واپس لے آئی۔
رضیہ بیگم نے اپنے بیٹے کو پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے ضلع نیلور سے گھر لانے کے لیے سکوٹر پر 1,400 کلومیٹر طویل مشکل سفر کرنے کے لیے مثالی ہمت اور عزم کا مظاہرہ کیا تھا جہاں وہ ملک گیر لاک ڈاؤن کی وجہ سے پھنس گئے تھے۔ وہ اپنے بیٹے تک پہنچنے کے لیے رات کو بھی ہائی ویز پر سفر کرتی تھی۔
ضلع نظام آباد کے بودھن قصبے کے ایک اسکول میں ٹیچر رضیہ کے شوہر کا چند سال قبل گردے کی خرابی کی وجہ انتقال ہوگیا تھا اور ان کے دو بیٹے ہیں جن میں نظام الدین چھوٹا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے چھوٹے بیٹے نے طبی پیشہ اختیار کیا تاکہ وہ گردوں سے متعلق بیماریوں میں مبتلا مریضوں کی خدمت کر سکے۔