شعبان کا مہینہ مقدس خیر و برکت والا اور عظمت والا مہینہ ہے اس ماہ کے متعلق حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ ”شعبان میرامہینہ ہے، اس کی فضیلت تمام مہینوں پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمام مخلوقات پرہے“۔ یہ وہ مقدس مہینہ ہے جو تمام مہینوں سے زیادہ حضور ﷺ کو پسندیدہ ومحبوب ہے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؒ فرماتی ہیں کہ ”نبی اکرم ﷺ کو تمام مہینوں سے زیادہ پیاراشعبان ہے“۔
یہ فضیلت والا مہینہ ہے گناہوں کا کفارہ ہے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ سید الانبیاء ﷺ نے فرمایا شعبان گناہوں کیلئے کفارہ بنتا ہے۔ اس ماہ کی عزت و توقیر کرنا نہایت ہی اہم ہے کیونکہ اس کا پاس وادب رکھنا گویا حضور ﷺ کی توقیع بجا لانا ہے۔ جیسا کہ خودنبی کریم ﷺ فرماتے ہیں ”جس نے شعبان کی عزت کی اس نے میری عزت کی“۔ یہ وہ مہینہ ہے جو خدا وندقدوس کی طرف سے حضورسید عالم ﷺ کو بطور انعام دیا گیا ہے۔
روایت میں ہے کہ شب معراج بارگاہ خداوندی میں رسول ﷺ نے خداکہ حضورعرض کیا ”یا خدا!جناب موسیٰ ؑ کو تو ثعبان(بڑاسانپ) دیا تھا مجھے کیا بخشا؟ارشادباریٰ تعالیٰ ہوا کہ موسیٰ ؑکو ثعبان دیا تھا جس نے سارے جادوگروں کے جادو کو فنا کردیاتھا اے محبوب تجھے شعبان دیا جو تیری امت کے گناہوں اور شیطانی کرنی ٹھونی کو فناکردے گا نیز حضوراکرم ﷺ نے فرمایا ہے کہ شعبان بال کے مانندہے رمضان بارش کی طرح ہے جیسے بادل کے بغیر بارش نہیں ہوتی ایسے ہی شعبان میں جو گناہوں سے پاک نہیں ہوتا وہ رمضان شریف میں بھی گناہوں سے پاک نہیں ہوتا۔
یہی وہ مبارک ماہ شعبان ہے جس میں تمام بندوں کے رزق کاتعین ہوتاہے ان کے اعمال سے متعلق فیصلے ہوتے ہیں ان پر راحت وسکون اور مصائب وآلام کی آمدکا تعین ہوتاہے اور موت وحیات کی میعاد مقررہوتی ہے لہذا تمام مسلمان اس ماہ میں خداکے حضور پیش ہوکر جس قدرہوسکے عبادت کریں اور خوب دعائے مغفرت اور دنیامیں بھی خیروعافیت طلب کریں۔
اس ماہ حضوراکرم ﷺ کی امت کو ایک ایسی بزرگ وبرتر مبارک رات ملی ہے جو اس سے قبل کسی امت کو نہیں ملی۔ حضور اکرم ﷺ فرماتے ہیں کہ اس رات میں خدائے پاک سورج ڈوبنے کے وقت آسمان دنیا پر نزول اجالا فرماتا ہے اور بلاتا ہے‘ ہے کوئی بخشش مانگنے والا کہ میں اس کو بخش دوں‘ ہے کوئی روزی مانگنے والا کہ اسے روزی عطاکروں اور ہے کوئی بلامیں مبتلا کہ اس کو عافیت دوں اور اسی طرح صبح ہونے تک اللہ تبارک وتعالیٰ کی خاص رحمتیں اپنے بندوں کے لیے نازل ہوتی رہتی ہیں۔
بعض مفکرین نے شب براء ت کو شفاعت کی رات بھی کہاہے، روایت میں ہے کہ تیرہویں شعبان کو حضوراکرم ﷺ نے جناب باری تعالیٰ میں اپنی امت کی شفاعت کیلئے عرض کی تو ایک تہائی امت کی شفاعت قبول ہوئی‘ پھر چودہویں شب میں دعا کی تو دوتہائی امت کی بخشش ہوئی، پھرپندرہویں رات میں مناجات کی تو (ان نافرمان بندوں کے سوا جو سرکش اونٹوں کی طرح منہ موڑ کر اللہ سے بھاگتے ہیں) ساری امت کے حق میں شفاعت قبول ہوئی۔
تاہم شعبان کی پندرہویں رات جس کو شب براء ت کہتے ہیں اس مبارک رات میں قبرستان جانا، وہاں فاتحہ پڑھنا سنت ہے۔ جبکہ مرحومین کے لیے ایصال ثواب کی نیت سے بھی اس شب خیر و خیرات کرنا مستحب ہے۔ اسی طرح بزرگان دین کے مزارات پر حاضر ہونا بھی باعث برکات ہے۔اگر ہوسکے تو چودہویں اور پندرہویں تاریخ کو روزے رکھے۔جبکہ شب براء ت کو شب بیداری کرتے ہوئے مکمل وقت عبادات اور خیروبھلائی کے معاملات میں گزاریں۔
پندرہویں تاریخ کو حلوہ بنانا خاص پکوان کرنا، یا جو بھی اللہ نے دیا ہے اس پرفاتحہ خوانی کرتے ہوئے اس کا ایصال ثواب بزرگان دین ومرحومین کو پہنچاناباعث برکت ومستحب اعمال ہیں۔شب براء ت میں اداکی جانے والی بے شمارنوافل عبادات ہیں جو مستندکتابوں میں درج ہیں جن میں ایک عبادت ملاحظہ ہو، سو رکعت نفل نمازپڑھے دو دو رکعت کے ساتھ اور ہررکعت میں ایک ایک بار سورہ فاتحہ پڑھے گیارہ گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص (قل ھواللہ احد)، اس طریقہ کارسے نمازکی ادائیگی کی بڑی فضیلت آئی ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہونے اور حاجتیں پوری ہونے اور گناہوں سے چھٹکاراملنے کی خوشخبری ملتی ہے۔
واضح رہے کہ اس شب ان طریقوں سے بچا جائے جو لوگ لاعلمی یا جہالت کی بنیادپر انجام دیتے ہیں جیسے آتشبازی، بازاروں میں وقت گزاری،دین کے نام بحث مباحثے،اور دیگر ایسے امورجواس شب کے علاوہ بھی عام حالات میں بھی منع ہیں تو پھر اس مبارک شب ایسے اعمال کا انجام دینا مزید محرومی کا باعث ہوگا۔
تاہم علمائے حق یہی فرماتے ہیں کے اس شب میں ذکر واذکارنوافل عبادات خیروخیرات میں اپنے آپ کو منہمک رکھیں بالخصوص اللہ تبارک وتعالیٰ کی بارگاہ میں اپنے گناہوں سے استغفارکریں اور دین ودنیامیں کامیابی طلب کریں۔جو کبیرہ گناہوں میں ملوث ہیں وہ ان گناہوں سے بالخصوص توبہ کریں چونکہ کبیرہ گناہ کے مرتکبین کو اس شب کی برکات نصیب نہیں ہوتی، برکات سے محروم رہنے والوں میں ماں باپ کے نافرمان بھی ہیں، تو چاہئے کہ جنھوں نے اپنے ماں باپ کے دلوں کو دکھایا ہے ان سے معافی طلب کریں اور آئندہ ان کے ساتھ حسن سلوک رکھیں جیسا کہ ماں باپ اس کے حقدار ہیں۔
ماہ شعبان المعظم اور اس ماہ کی پندرہویں شب شب براء ت کی رحمتیں تب ہی حاصل ہونگی جب ہم سچے عہدکے ساتھ اس کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتے۔ اللہ ہم سب کو اس مبارک ماہ اور شب براء ت کی رحمتوں سے مالامال فرمائے (آمین، بجاہ سیدالمرسلین ﷺ)۔