قومی خبریں

مدھیہ پردیش میں برقعہ پہننے ایک طالبہ معافی نامہ لکھنے پر مجبور

ریاست کرناٹک میں حجاب پر پابندی اور حجابی لڑکی کے ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص بی جے پی حکمراں ریاستوں میں حجاب پر پابندی سے متعلق خبریں آرہی ہے۔

مدھیہ پردیش کے ستنا ضلع کے ایک پی جی کالج میں برقعہ پہننے پر ایک تازہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ایم کام کی طالبہ رخسانہ خان برقعہ پہن کر امتحان میں شرکت کے لیے کالج پہنچی۔

اس دوران، دوسرے گروپوں کے طلباء، بشمول اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (ABVP) سے وابستہ افراد اور بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کی طلباء ونگ نے امتحان کے دوران حجاب برقعہ پہننے والی خاتون کی مخالفت کی۔

معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے کالج پرنسپل انچارج شیویش پرتاپ سنگھ حرکت میں آگئے۔ انہوں نے رخسانہ خان کو نہ صرف مشورہ دیا کہ وہ کالج میں دوبارہ حجاب یا برقعہ نہ پہنیں بلکہ ان سے تحریری عہد بھی لیا گیا کہ وہ مستقبل میں دیگر طالبات کی طرح صرف کالج کا یونیفارم ہی پہنیں گی۔ سنگھ نے ہندوستان ٹائمس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم حالات پر قابو پالیا اور مزید ہنگامہ نہیں ہونے دیا اور طالبہ سے ایک معافی نامہ لکھوایا کہ آئندہ حجاب پہن کر کالج نہیں آیا کرے گی۔

مدھیہ پردیش میں حجاب پر سیاسی تنازع اس وقت شروع ہوا جب اسکولی تعلیم کے وزیر اندر سنگھ پرمار نے اسکولوں میں حجاب پر پابندی کی حمایت کی اور یہ بھی اعلان کیا کہ نئے ڈریس کوڈ کو اگلے تعلیمی سال سے سختی سے نافذ کیا جائے گا۔ تاہم بعد میں مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے کہا کہ ریاستی حکومت کے پاس تعلیمی اداروں میں حجاب برقع پر پابندی لگانے کی کوئی تجویز فی الحال زیر غور نہیں ہے۔

اس کے اگلے دن ریاستی وزیر داخلہ نے اس معاملے میں صفائی دیتے ہوئے کہا کہ مدھیہ پردیش میں حجاب پر پابندی کی کوئی تجویز فی الحال زیر غور نہیں ہے۔

کانگریس کے کچھ مسلم لیڈروں نے وزیر کے ریمارکس کی مخالفت کی اور کہا کہ وہ حجاب برقعہ پر پابندی لگانے کی ایم پی حکومت کی تجویز کی مخالفت کریں گے۔

بھوپال کے قاضی سید مشتاق علی ندوی نے نماز جمعہ سے پہلے مسلم خواتین سے حجاب برقعہ پہننے کی اپیل کی تھی۔ قاضی نے کہا کہ وہ یہ اپیل اس لیے کر رہے ہیں کیونکہ خواتین نے حجاب برقعہ پہننا بند کر دیا ہے اور دیگر علماء سے کہا ہے کہ وہ مساجد سے بھی ایسی ہی اپیل کریں۔