کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی کے خلاف سات گنبد ٹولی چوکی حیدرآباد میں گرلز اسلامک آرگنائزیشن تلنگانہ GIO-TS کی جانب سے احتجاج کیا گیا. سینکڑوں خواتین و طالبات نے شرکت کی۔
اس موقع پر کرناٹک میں مسلم لڑکیوں کے حجاب پر پابندی کے خلاف سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔
احتجاج میں شامل طالبات اور خواتین نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھامے ہوئے تھے جن پر حجاب سے متعلق مختلف فقرے درج تھے۔
واضح رہے کہ ریاست کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے سرکاری کالج میں تقریباً 1 ماہ سے باحجاب طالبات کو کلاسز میں داخل ہونے سے روک دیا گیا ہے، یہ بات بھی واضح ہوگئی ہے کہ ریاستی محکمہ تعلیم کی گائیڈلائنس کے مطابق کسی بھی کالج میں یونیفارم کا نفاذ کرنا قانوناً غلط و قابل گرفت ہے، اس کے باوجود اڈوپی کا سرکاری کالج سنہ 1985 میں بنائے گئے خود ساختہ اصول و ضوابط کا حوالہ دہتے ہوئے حجاب پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اڈوپی کے بعد کندا پورا کے دو سرکاری و ایک پرائیویٹ کالج کے ذمہداران نے باحجاب طالبات کے کالج میں داخلے پر پابندی عائد کی ہے جس کے خلاف باحجاب طالبات نے کالج کے صدر دروازہ کے باہر احتجاج کیا۔
وہیں حجاب کے مسئلے کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔ بی جے پی رہنماء حجاب کی مخالفت کررہے ہیں اور سنگھ پریوار کی ذیلی تنظیم اے بی وی پی کے کارکنان کنداپورہ کے کالجز میں زعفرانی گمچھا پہن کر آرہے ہیں۔ وہیں ریاستی حکومت نے فوری طور پر ایک سرکولر جاری کر تمام کالجز میں حجاب پر پابندی عائد کردی ہے۔