ریاست کرناٹک کے ضلع اڈوپی کے کنڈا پور میں واقع گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج کی حجاب پہنی ہوئی مسلم طالبات ادارے میں پہنچی تھیں، انہیں کالج کے پرنسپل نے گیٹ پر روک دیا۔
پرنسپل نے مسلم طالبات سے کہا کہ انہیں کلاس رومز کے اندر حجاب پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ انہوں نے انہیں سر سے اسکارف اتار کر کلاس رومز میں داخل ہونے کے لیے کہا۔اس کے بعد طالبات نے پرنسپل سے درخواست کی اور انہیں بتایا کہ سرکاری حکم نامے میں کنڈا پور کالج کا ذکر نہیں کیا گیا ہے تب پرنسپل نے انہیں بتایا کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ سرکولر پوری ریاست میں لاگو ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ اُڈوپی ضلع میں مسلم طالبات کو حجاب اتار کر کالج میں داخل ہونے سے روکنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ پہلا واقعہ ایک ماہ قبل اڈوپی شہر کے پی یو گرلز کالج میں پیش آیا تھا جہاں طالبات ابھی تک حجاب کے ساتھ کلاس روم میں داخلے کی اجازت کے لیے لڑ رہی ہیں۔اس معاملے میں ایک طالبہ نے کرناٹک ہائی کورٹ سے رجوع کر کے درخواست کی ہے کہ کلاس روم کے اندر حجاب پہننے کی اجازت دی جائے۔
دریں اثناء ریاست کے ماہی پروری کے وزیر اور اُڈپی کے ضلع انچارج ایس انگرا نے اُڈوپی میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے کلاس رومز کے اندر حجاب پہن کر داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کا سرکولر اس وقت تک برقرار رہے گا جب تک کہ اس مسئلے کا مطالعہ کرنے کے لیے مقرر کردہ کمیٹی اپنی رپورٹ پیش نہیں کر دیتی۔
واضح رہے کہ کنڈاپور کے پرائیویٹ کالج میں بدھ کے روز اس وقت نازک صورتحال دیکھنے میں آئی جب کچھ طلبہ زعفرانی شال پہنے کلاس میں آئے اور ‘جے شری رام’ کا نعرہ لگاتے ہوئے طالبات کے حجاب پہننے کے خلاف احتجاج کیا۔
ملک بھر بالخصوص شمالی ہند اور بی جے پی حکمراں ریاستوں میں مسلمانوں کے خلاف جرائم میں دن بہ دن اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔