ملک بھر بالخصوص شمالی ہند میں ہجومی تشدد کے واقعات رکنے کا نام ہی نہیں لے رہے ہیں اور اس میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ تازہ ترین معاملہ جنوب مغربی دہلی کے اتم نگر علاقے کا ہے
اتم نگر میں ایک اسکول کے قریب اتم نگر کے اوم وہار علاقے کے رہنے والے 17 سالہ نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے جس کی شناخت شوکت علی کی حیثیت سے کی گئی۔ پولیس نے کہا کہ قتل کے سلسلے میں تین نابالغ لڑکوں کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق کیس میں ملوث تینوں نابالغوں نے تفتیش کے دوران پولیس کو بتایا کہ انسٹاگرام پر تصاویر اپ لوڈ کرنے پر شوکت اور ایک اور مفرور ملزم کے درمیان لڑائی ہوئی۔ اس کے بعد مفرور ملزم نے اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ شوکت پر تیز دھار ہتھیار سے حملہ کیا۔ پولیس نے کہا کہ ملزمین کی گرفتاری کے بعد ہی جرم کی اصل وجہ معلوم ہوسکے گی۔
پولیس کے مطابق 26-27 دسمبر کی درمیانی رات 12.03 بجے اتم نگر پولیس اسٹیشن میں پی سی آر کال موصول ہوئی۔ فون کرنے والے نے پولیس کو اطلاع دی کہ اوم وہار کے ایک اسکول کے پاس ایک شخص بے ہوش پڑا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی اور اسے مہندرو اسپتال اور پھر دین دیال اپادھیائے اسپتال لے گئی، جہاں اسے مردہ قرار دیا گیا۔
ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر آف پولیس (دوارکا) وکرم سنگھ نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق موت کی وجہ خون کے زیادہ بہ جانے یا بڑی آنت کے پھٹ جانے کی وجہ سے ہوا تھا۔ شوکت کو کسی برف توڑنے والے سوئے جیسی تیز چیز سے وار کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ اور شوکت کی بہن کے بیان کی بنیاد پر دفعہ 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایڈیشنل ڈی سی پی نے کہا کہ شوکت کی بہن نے اپنے بیان میں کچھ مشتبہ افراد کے خلاف الزامات لگائے ہیں جن میں سے کچھ نابالغ ہیں۔
شوکت کی بہن نے کہا کہ میرا بھائی ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا اور اتوار کے دن چھٹی پر تھا اتوار کی شام وہ گھر سے باہر اور کافی دیر تک نہیں لوٹا اس کے بعد ہمیں ایک فون آیا کہ شوکت کی حالت نازک ہے، جب ہم وہاں پہنچے تو شوکت زندہ تھا اور اس کی سانسیں چل رہی تھی، ہم نے پولیس سے درخواست کی کہ اس کو فورا ہاسپٹل لے جانا پڑے گا تاہم تاخیر کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی ہے۔