وادی کشمیر میں چلہ کلان موسم سرما کے ایسے 40 دن ہوتے ہیں جو خون منجمد کردینے والی سردی اپنے ساتھ لاتے ہیں۔
وادی کشمیر کے ساتھ ساتھ پہاڑی ضلع شوپیان میں بھی سردیوں کے بادشاہ ’چلہ کلان‘ کی آمد کے ساتھ ہی ریکارڈ ساز ٹھنڈ نے لوگوں کو گوناگوں مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔چالیس دنوں پر مشتمل شدید سردی کا ’چلہ کلان‘ 21دسمبر سے شروع ہوچکا ہے۔
درجہ حرارت منفی 8.8 سے زائد درج ہونے سے واٹر سپلائی اسسکیمیں منجمد ہوگئی ہے جسکی وجہ سے پانی کی دستیابی میں شدید قلت شہر ودیہات میں محسوس کی جارہی ہے۔ سردی کی شدت میں مسلسل ہورہے اضافے کے باعث پانی کی پائپس و ندی نالوں سمیت تمام آبگاہیں منجمد ہوگئے ہیں۔
کئی علاقوں میں لوگوں نے نلوں کو موٹے کپڑے میں لپیٹ لیا ہے تاکہ سردی سے نل جم نہ جائیں لیکن سردی کی شدت کے سامنے یہ تمام تدبیریں نقش بر آب ثابت ہورہی ہیں اور شدید سردی کی لہر جاری رہنے کے باعث معمولات زندگی متاثر ہوکر رہ گئی ہیں۔
وادی میں گزشتہ چند ہفتوں سے اگر چہ آسمان صاف رہتا ہے اور دھوپ بھی کھلی رہتی ہے لیکن چلہ کلان کی آمد کے ساتھ ہی سردیوں کی شدت میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
ادھر محکمہ صحت نے لوگوں خاص کر بزرگوں کو احتیاط برتنے کا مشورہ دیا ہے۔ ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ لوگوں کو چاہیے کہ وہ صبح اور شام کے وقت گھروں سے باہر نکلنے میں احتیاط کریں اور اگر مجبوری کی حالت میں گھر سے باہر نکلنا پڑے تو اپنے آپ کو پوری طرح سے گرم لباس میں ڈھانپ کر ہی نکلیں کیونکہ سردیوں کی شدت میں کافی اضافہ ہوا ہے جس سے انسان کچھ ہی پل میں بیمار ہوسکتا ہے۔