خطہ لداخ کو دنیا کے باقی حصوں سے سال بھر جوڑنے کے لئے زیر تعمیر زوجیلا ٹنل پر ان دنوں سخت سردی اور منفی درجہ حرارت کے باوجود تجربہ کار انجینئرز کی زیر نگرانی کام زور و شور سے جاری ہے۔ جس کے لئے ٹنل کے اندر سینکڑوں ورکر اپنی خدمات انجام دے کر اس ٹنل کو مقررہ وقت پر انجام دینے کی کوششوں میں لگے ہیں۔
اس سلسلے میں ہماری ٹیم نے کافی محنت کے بعد ٹنل میں ہو رہے کام کاج کی ویڈیو اپنے کیمرے میں قید کی اور دنیا بالخصوص اپنے ملک کی عوام کو یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ کس طرح سے جانباز ورکر اس ٹنل میں اپنی خدمات کو منفی درجہ حرارت کے باوجود انجام دے رہے ہیں۔
اس پروجیکٹ کے بارے میں جانکاری دیتے ہوئے کام کرنے والے انجینئر نے بتایا ہے کہ اس وقت ہم نیل گرار ٹنل پر کام کرنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ دراصل ان دو چھوٹی ٹنل کو پہلے اس لئے تعمیر کرنا پڑا کیونکہ یہ علاقہ ایسا ہے جہاں پسیان زیادہ سے زیادہ تعداد میں آتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس علاقے کو پہلے cover کرنا پڑا، تاکہ سب سے بڑی زوجیلا ٹنل کا کام سال بھر جاری رکھ سکے۔
غور طلب ہے کہ اس پروجیکٹ کو شروع کرنے سے پہلے گگنگیر میں ایک ٹنل تعمیر کی گئی ہے جو تقریباً مکمل ہو گئی ہے اور اس ٹنل کی وجہ سے سونمرگ تک شاہراہ کھلی رہے گی اور سردیوں میں بھی اب سونمرگ کھلا رہنے سے سیلانی سونمرگ تک جا سکے گی۔ جس طرح سے اس شاہراہ پر دونوں اطراف ہر ایک ٹنل پر کام شَد و مَد سے جاری ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ تجربہ کار انجینئرز اور ورکرس کی خدمات کی وجہ سے یہ تمام چھوٹی بڑی ٹنل وقت سے پہلے تیار ہو سکتی ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ خطہ لداخ کا گرمی کا موسم ختم ہونے کے بعد سردی کے چھ مہینے دنیا کے باقی حصوں سے زمینی رابطہ کٹ کے رہ جاتا تھا۔ جس کی وجہ سے لداخ میں فوج اور مقامی لوگوں کو چھ مہینے تک سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
چونکہ سابق مرکزی سرکار نے اس خطہ کا رابطہ سال بھر بحال رکھنے کےلیے زوجیلا ٹنل کی منظوری دی ہے جس پر تقریباً سات سے لے کر آٹھ مہینے قبل کام شروع کیا گیا تھا۔ اور اس پر کام شروع ہونے کے بعد لداخ میں رہنے والے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ چکی ہے۔ لیکن اب دیکھنا ہے کہ کیا متعلقہ محکمہ مقررہ وقت پر کام انجام دے گا یا لوگوں کو اس کے بعد بھی انتظار کرنا پڑے گا۔