نئی دہلی: جمعیۃعلماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے تینوں زرعی قانون کو واپس لئے جانے کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہاکہ اس کے لئے بجا طور پر ہمارے کسان بھائی مبارک باد کے مستحق ہیں، کیونکہ اس کامیابی کے لئے انہوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں، اورملک کے کسان مضبوطی کے ساتھ ہر طرح کی قربانی دیتے رہے، اور اپنے موقف پر اٹل رہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ایک بار پھر یہ سچائی اجاگر ہوگئی کہ اگر کسی جائز مقصدکے لئے ایمانداری اور صبر و استقلال کے ساتھ کوئی تحریک چلائی جائے تو ایک نہ ایک دن کامیابی مل کر رہتی ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتاکہ کسانوں کو اس طرح کی مضبوط تحریک چلانے کا راستہ سی اے اے کے خلاف چلائی گئی تحریک سے ملا کہ جب حق انصاف کے لئے خواتین یہاں تک کہ بزرگ خواتین دن رات سڑکوں پر بیٹھی رہیں، اس تحریک میں شامل ہونے والوں پر جبر و استبداد کے پہاڑبتوڑے گئے، سینکڑوں لوگوں کو سنگین دفعات کے تحت معتوب کیا گیا، لیکن اس تحریک کو توڑا یا ختم نہیں کیا جاسکا۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہمارے ملک کا مزاج جمہوری ہے تویہ بات اپنی جگہ بالکل درست ہے، چنانچہ اب وزیراعظم کو چاہئے کہ مسلمانوں کے تعلق سے جو قانون لائے گئے ہیں وہ ان پر بھی توجہ دیں، اور زرعی قوانین کی طرح سی اے اے قانون کو بھی واپس لیاجانا چاہئے، انہوں نے کہا کہ گرچہ کورونا کے سبب تحریک میں شامل لوگ اپنے گھروں کو لوٹ گئے ہیں لیکن ابھی بھی سرسے پیر تک احتجاج پر کھڑے ہیں۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اس فیصلہ نے ثابت کردیا کہ جمہوریت اورعوام کی طاقت سب سے بڑی ہوتی ہے، اور جمہوریت میں ہر شخص کو اپنی بات کہنے کا حق حاصل ہے، جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ حکومت اور پارلیمنٹ زیادہ طاقتور ہیں وہ غلطی پر ہیں، جمہوریت میں اصل طاقت عوام ہوتے ہیں، کسانوں کی شکل میں عوام نے ایک بارپھر اپنی طاقت ثابت کردی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ اس تحریک کی کامیابی سے یہ سبق بھی ملتا ہے کہ کسی بھی عوامی تحریک کو طاقت کے زور سے کچلایا دبایا نہیں جاسکتا۔