کانگریس پارٹی کے سنیئر رہنما و سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کی کتاب کے باب چھ، صفحہ نمبر 113 پر ‘سناتن ہندوازم’ کا موازنہ دہشت گرد تنظیموں آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام سے کیا گیا ہے۔
کانگریس رہنما سلمان خورشید کی کتاب ‘سن رائز اوور ایودھیا’ کی فروخت پر روک لگانے کے لئے دہلی ہائی کورٹ میں ایک اپیل دائر کی گئی۔ عرضی میں کہا گیا کہ ’کتاب میں ہندوؤں سے متعلق ریمارک، ہندو برادری کو مشتعل کرنے والا ہے جو ملک کی سلامتی اور امن و ہم آہنگی کے لیے بھی خطرہ ہے۔
کانگریس کے سینیئر رہنما و سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کی کتاب ‘سن رائز اوور ایودھیا’ کی اشاعت اور فروخت پر پابندی عائد کرنے کے لیے وکیل ونیت جندال کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے۔
عدالت کی جانب سے اس معاملے کی سماعت 16 نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔ ایڈووکیٹ راج کشور چودھری نے ونیت جندال کی جانب سے دہلی ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست کے تحت سلمان خورشید کی کتاب پر پابندی عائد کرنے کی گزارش کی ہے۔
راج کشور چودھری نے دعویٰ کیا کہ سلمان خورشید سابق وزیر قانون ہیں جب کہ عوام میں کافی مقبول بھی ہیں۔ لوگوں پر ان کا کافی اثر ہے۔ درخواست میں کہا گیا کہ ’کتاب میں ہندوؤں سے متعلق ریمارک، ہندو برادری کو مشتعل کرنے والا ہے یہ ریمارک ملک کی سلامتی اور امن و ہم آہنگی کے لیے بھی خطرہ بن سکتا ہے۔ اس سے امن میں بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے۔
پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں ہندو سینا کے صدر وشنو گپتا نے اس کتاب کی فروخت پر پابندی عائد کرنے کے لئے عرضی داخل کی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل اکشے اگروال اور سوشانت پرکاش نے سلمان خورشید کی کتاب کی اشاعت اور فروخت پر پابندی لگانے کی درخواست کی ہے۔ درخواست میں بتایا گیا کہ ’خورشید کی کتاب کے کچھ اقتباسات سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں‘۔
خیال رہے کہ سلمان خورشید کی کتاب کے باب چھ، صفحہ نمبر 113 پر ‘سناتن ہندوازم’ کا موازنہ دہشت گرد تنظیموں آئی ایس آئی ایس اور بوکو حرام سے کیا گیا ہے۔