ہندوستان کے معروف اسکالر و مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائک کی زیر قیادت اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر مرکزی حکومت کی جانب سے 2016 میں پابندی عائد کی گئی تھی۔
مرکزی حکومت نے مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائک کی قیادت میں چلنے والی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر پابندی میں مزید پانچ سال توسیع کردی ہے۔ اس فاونڈیشن (IRF) کو پہلی مرتبہ مرکزی حکومت کی جانب سے 17 نومبر 2016 کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ، 1967 (1967 کی 37) کے تحت غیر قانونی تنظیم قرار دیا گیا تھا۔
وزارت داخلہ نے ایک نوٹیفکیشن میں بتایا کہ ‘آئی آر ایف’ ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہے جو ملک کی سلامتی کے لیے نقصان پہنچا سکتی ہے اور ملک کے سیکولر تانے بانے کو خراب کرنے کا امکان ہے۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ ‘ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیانات اور تقاریر قابل اعتراض ہیں جو مذہبی گروہوں کے درمیان دشمنی اور نفرت کو فروغ دے رہے ہیں’۔ نائک ہندوستان اور بیرون ممالک ایک مخصوص مذہب کے نوجوانوں کو دہشت گردانہ کاروائیوں کے لیے اکسار رہے ہیں۔
وزارت کے مطابق نائک بین الاقوامی سیٹلائٹ ٹی وی نیٹ ورکس، انٹرنیٹ، پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کے سامنے قابل اعتراض بیانات اور تقریریں کرتے ہیں۔
وزارت داخلہ نے کہا کہ ان تمام پہلوؤں کے مد نظر یو اے پی اے کے تحت آئی آر ایف پر عائد کردہ پابندی کو مزید پانچ سال تک کے لیے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔