ملک بھر میں ان دنوں مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز واقعات میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے عوامی مقامات پر نماز پڑھنے کے خلاف احتجاج اور سوشل میڈیا پر اس کا پروپیگنڈہ پھیلایا جارہا ہے۔
ریاست ہریانہ کے شہر گروگرام میں عوامی مقامات پر نماز جمعہ ادا کرنے کے خلاف احتجاج کیا گیا۔
گروگرام کے ایک علاقے میں نماز جمعہ ادا کرنے کے خلاف احتجاج کے لئے پہنچنے والے ہندو تنظیموں کے تقریبا 30 نمائندوں کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔
احتجاج کے پیش نظر جن جن عوامی مقامات پر لوگ نماز ادا کرتے ہیں وہاں سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا۔ گروگرام پولیس انتظامیہ کی جانب سے ضلع بھر میں 37 مقامات پر نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس سے پہلے بھی گروگرام میں ایک گارڈن میں نماز ادا کرنے پر ہنگامہ کیا گیا تھا۔
گروگرام میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے اجازت دیے جانے کے باوجود پچھلے کئی دنوں سے احتجاج کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ 24 اکتوبر کو دہلی میٹرو اسٹیشن کے احاطہ میں نماز پڑھنے پر بھی ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے سوال کیا گیا تھا کہ ’’ کیا یہاں نماز پڑھنے کی اجازت ہے۔ جس پر مختلف لوگوں کا ملا جلا رد عمل سامنے آیا تھا۔
ملک میں یہ پہلی دفعہ نہیں ہے کہ عوامی مقامات پر نماز پڑھی جارہی ہو، جمعہ اور عیدین کے مواقع پر عموما عوامی مقامات پر نماز ادا کی جاتی ہے۔ بلکہ یہ کئی دہائیوں سے سلسلہ جاری ہے تاہم ابھی تک عوامی مقامات پر نماز پڑھنے پر سوالات نہیں اٹھائے گئے ہیں۔ 2014 میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مسلم مخالف نئے نئے مسائل اور واقعات سامنے آرہے ہیں۔