جمہوری نظام سے ہی ملک کی ترقی ممکن
حالات حاضرہ قومی خبریں

جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے بے قصور افراد کی ضمانت

جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے ایک ایسی خاتون کے بارے میں سنا جس کے پاس کچھ نہیں تھا، اس کا بیٹا رکشہ چلاتا تھا اور وہ اکلوتا نور چشم بھی مہینوں سے بند تھا، تب انھوں نے فیصلہ کیا کہ بے قصوروں کو جیل سے آزاد کرانا بھی ایک بڑا فرض ہے۔

جمعیۃ کی جاری کردہ ریلیز کے مطابق شمال مشرقی دہلی فساد میں دہلی کی ایک عدالت کے ایڈیشنل جج ونود یاود نے آج اپنے اپنے الگ فیصلوں میں رتن لال قتل مقدمہ میں ایف آئی آر نمبر 60/20کے تحت گرفتار سمیر عرف ساحل اور سلیم ملک عرف منا کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا ہے۔

ریلیز کے مطابق عدالت نے جمعیۃ علما ء ہند کی طرف سے مقررکردہ وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک کے اس دعوی کو تسلیم کیا کہ اسی طرح کے کیس میں دہلی ہائی کورٹ نے ملزم محمد ایوب اور ملزم شہنواز کو 21/ستمبر کو ضمانت دی تھی۔اس لیے کچھ شرائط کے ساتھ ان دونوں ملزموں کو بھی ضمانت دی جاتی ہے، اس سلسلے میں ان دونوں پر مبلغ پینتیس ہزار زر ضمانت طے کی گئی ہے، نیز سلیم ملک عرف منا چاند باغ کے اپنے پتہ پر ہی رہیں گے، وہ شہر سے باہر نہیں جائیں گے، اسی طرح سمیر بھی چاند باغ کے اپنے پتہ پر ہی ٹھہریں گے۔

واضح رہے کہ ان دونوں کو دہلی فساد میں ڈیوٹی پر تعینات ہیڈ پولیس کانسٹبل رتن لال کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، حالاںکہ وکیل دفاع کا یہ دعوی ہے کہ ان دونوں کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن دہلی پولیس نے فساد کے بعد ’کامن سنس‘ کا استعمال کیے بغیر بڑی تعداد میں رکشہ پولروں اور روز مرہ کمانے والوں کو گرفتار کرکے جیل میں بند کردیا تھا، جس کے بعد کئی گھر تباہ ہو گئے، کئی ایسے گھرانے تھے جن کے پاس مقدمہ لڑنے تک کی حیثیت نہ تھی۔

جمعیۃ علماء ہند نے ایسے مظلوموں کا مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا، حالاںکہ جمعیۃ کے زیادہ تر وسائل فساد زدہ لوگوں کی مدد میں خرچ ہو رہے تھے، ایسے میں بے قصور گرفتار شدگان کی رہائی کا مسئلہ بڑا بوجھ بن سکتا تھا۔

جمعیۃ علماء ہند کے قانونی معاملات کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی نے کہاکہ اللہ کے بھروسے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کا بوجھ اٹھایا گیا، جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے ایک ایسی خاتون کے بارے میں سنا جس کے پاس کچھ نہیں تھا، اس کا بیٹا رکشہ چلاتا تھا اور وہ اکلوتا نور چشم بھی مہینوں سے بند تھا، تب انھوں نے فیصلہ کیا کہ بے قصوروں کو جیل سے آزاد کرانا بھی ایک بڑا فرض ہے۔

جمعیۃ علماء ہند کی کوششوں سے 340 افراد ضمانت پر رہا ہیں، تقریبا 154 مقدمات میں ٹرائل شروع ہوچکا ہے، جمعیۃ علماء ہند نے یہ عزم کیا ہے کہ قید ناحق سے آزادی دلا کر ہی دم لیں گے۔