جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے نئی دہلی میں مالی اعتبار سے کمزور طلباء کے لئے ’’مدنی۔100‘‘کے نام سے ایک مفت کوچنگ سینٹر کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو پسماندگی، مایوسی اور احساس کمتری سے باہر نکالنے کا واحد راستہ تعلیم ہے، انسانی تاریخ شاہد ہے کہ دنیا میں انہیں قوموں کو ترقی اور سرخ روئی حاصل ہوئی ہے جو تعلیم یافتہ تھیں، اور جن قوموں نے خود کو تعلیم سے الگ رکھا تباہی اور پسپائی ان کا مقدر بن گئی۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اس سینٹرکے قیام کا مقصد ذہین مگر مالی اعتبار سے کمزور طلباء کو مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیار کرنا ہے، اس کے لئے دسویں ، گیارہویں اور بارہویں پاس طلباء کا انتخاب ٹسٹ کے ذریعہ ہوگا، یہ ایڈمیشن کم اسکالرشپ ٹسٹ ہوگا اور جن بچوں کا انتخاب ہوگا انہیں سو فیصد تک اسکالرشپ مہیا کرائی جائے گی اور فی الحال انہیں آئی آئی ٹی، جی ای ای اور نیٹ جیسے مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے مفت کوچنگ دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند نے دنیاوی یا عصری تعلیم کی کبھی مخالفت نہیں کی۔ البتہ اس کا شروع سے یہ ماننا رہا ہے کہ قوم کے جو بچے دنیاوی تعلیم حاصل کرنے چاہتے ہیں، ان میں دینی تعلیم ضرور ہونی چاہیے کہ وہ یہ سمجھ سکیں کہ اسلام کیا ہے اور اس کی تعلیمات کیا ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ اب روایتی تعلیم کا کوئی مستقبل نہیں رہا اور ہمارے جو بچے دنیاوی تعلیم حاصل کررہے ہیں اگر ان میں موجود قدرتی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرکے انہیں مقابلہ جاتی امتحانات کے لئے تیار نہیں کیا جائے گا تو وہ دوسری قوم کے بچوں سے بہت پیچھے رہ جائیں گے، ایک ایسے دور میں کہ جب نوکریوں کے مواقع محدود ہوکر رہ گئے ہیں، مسابقتی تعلیم کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے، اور اسی بنیادی نکتہ کوذہن میں رکھ کر اس کوچنگ سینٹر کا آغاز کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ وطن عزیز میں اب جس طرح کی مذہبی ونظریاتی محاذ آرائی شروع ہوئی ہے اس کا مقابلہ سوائے تعلیم کے کسی دوسرے ہتھیار سے نہیں کیا جاسکتا ایسے میں ہم سب کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو بنیادی دینی تعلیم کے ساتھ عصری اعلیٰ تعلیم دلوا کر اس لائق بنادیں کہ وہ اپنی ذہانت وصلاحیت سے کامیابی وکامرانی کی وہ منزلیں سرکرلیں جن تک ہماری رسائی مشکل تربنادی گئی ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ ہم تعلیم میں دوسروں سے پیچھے کیوں رہ گئے ؟ اس سوال پر سنجیدگی سے غورکرنے کی ضرورت ہے ، یہ ایک بڑی حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے دانستہ تعلیم سے کنارہ کشی نہیں کی کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو وہ بڑے بڑے مدارس کیوں قائم کرتے ؟ تلخ سچائی یہ ہے کہ آزادی کے بعد سے آنے والی فرقہ پرست طاقتوں نے ہمیں منصوبہ بند طریقہ سے تعلیمی پسماندگی کا شکار بنائے رکھا۔