گزشتہ برس کورونا وبا اور مکمل لاک ڈاون جیسے حالات کے سبب جہاں خواتین، بچوں اور معمر شہریوں کے خلاف جرائم میں کمی درج کی گئی ہے وہیں فرقہ وارانہ فسادات اور سائبر کرائم میں اضافہ نظر آیا ہے۔
قومی جرائم ریکارڈ بیورو کی طرف سے جاری سالانہ رپورٹ میں ‘بھارت میں جرائم 2020’ کے مطابق ملک میں سنہ 2020 میں خواتین کے خلاف 371503 معاملے درج کئے گئے، جو سنہ 2019 کے 405326 معاملات کے مقابلہ میں 8.3 فیصد کم ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ کے تحت درج بیشتر معاملات شوہر یا رشتہ داروں کی طرف سے کی گئی بے رحمی سے متعلق ہیں۔اس طرح کے معاملات کی تعداد 30 فیصد ہے۔ اس کے بعد 23 فیصد معاملات ایسے ہیں، جن میں خواتین کی شائستگی کو نقصان پہنچانے کی نیت سے ان پر حملہ کرنے کی کوشش کی گئی۔
خواتین کے اغوا اور ان کی ساتھ جنسی زیادتی کے معاملات بالترتیب 16.8 اور 7.5فیصد رہے۔رپورٹ میں جاری اعدادو شمار کے مطابق 2020 میں فرقہ وارانہ فسادات کے معاملات میں تقریباً 90 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔سنہ 2019 میں فرقہ وارانہ فسادات کے 438 معاملے درج کئے گئے تھے جبکہ سنہ 2020 میں ان کی تعداد بڑھ کر 857 پہنچ گئی۔
اسی طرح ذات پر مبنی فسادات میں بھی تقریباً پچاس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ مختلف تحریکات اور مورچوں کے دوران بھی فسادات کے معاملات میں 33 فیصد کا اضافہ ہوا۔ زراعت سے متعلق امور پر آپسی ٹکراؤ کے معاملات میں بھی 38 فیصد اضافہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے خلاف جرائم میں 13.2 فیصد کی کمی آئی ہے۔ سنہ 2020 میں بچوں کے خلاف جرائم کے 1،28،531 معاملات درج کئے گئے جبکہ سنہ 2019 یہ تعداد 1،48،090 تھی۔ سنہ 2019 میں حکومتی نافرمانی کے سلسلہ میں 29469 معاملات درج کئے گئے تھے جبکہ سنہ 2020 میں یہ بڑھ کر 6162179 تک پہنچ گئے۔
( ای ٹی وی بھارت )