مراٹھواڑہ کے بیڑ ضلع میں واقع 800 سال قدیم مشہور حضرت شہنشاہ ولی درگاہ کی انعامی زمین کے تعلق سے ایک اہم فیصلہ لیتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ نے درگاہ کی تقریباً 383 ایکڑ انعامی زمین کا تبادلہ کرنے کے اقدام پر روک لگا دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس ضمن میں بیڑ کے کلیم سلیم انعامدار، شیخ اعجاز الدین انعامدار، سید منہاج علاؤ الدین اور دیگر نے ایڈوکیٹ سعید ایس شیخ کے توسط سے ریاستی وزیر مملکت برائے محصولات سنجے راٹھوڑ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی۔
جس پر ممبئی ہائی کورٹ کی اورنگ آباد بنچ کے جج منگیش ایس پاٹل نے مدعا علیہ ریونیو سیکرٹری، ڈویژنل کمشنر، کلکٹر بیڑ ، مہاراشٹر اسٹیٹ وقف بورڈ ، اورنگ آباد ، حبیب الدین صدیقی کو نوٹس جاری کیا اور وزیر مملکت کے حکم کو ملتوی کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت 29 ستمبر 2021 کو مقرر کی۔
اس ضمن میں ایڈوکیٹ سعید شیخ نے عدالت کے سامنے دلائل دیتے ہوئے واضح کیا کہ بیڑ میں درگاہ گزشتہ 800 سالوں سے موجود ہے اور مختلف مذاہب کے ماننے والے اس سے عقیدت رکھتے ہیں۔ 1893 کے بعد سے بیڑ شہر اور ضلع میں درگاہ کے نام پر تقریبا 796 ایکڑ خدمت انعام دی گئی ہے۔
نیز 1938 کے ریونیو ریکارڈ کے ساتھ ساتھ 1974 میں حکومت مہاراشٹر کے وقف گزٹ میں درگاہ کا ریکارڈ موجود ہے۔ چونکہ درخواست گزار اور ان کے آباء و اجداد کئی صدیوں سے درگاہ کی خدمت کر رہے ہیں ، اس لیے 1983 سے ان کے نام پر میراث منظور کیا گیا ہے۔
ایڈوکیٹ سعید شیخ نے عدالت کو بتایا کہ ممبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد بنچ اور دیگر عدالتوں میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ، ریونیو ٹریبونل ، وقف ٹریبونل، درگاہ کی زمین اور دیگر جائیدادوں کے حوالے سے مختلف معاملات عدالتی زیر التوا ہیں۔
تاہم اورنگ آباد کے حمایت باغ چوک کے رہائشی حبیب الدین سردار الدین صدیقی (انعامدار) نے وزیر مملکت برائے محصولات سنجے راٹھور کے پاس اپیل دائر کی تھی جس میں درگاہ کے لیے مشروط انعام کی زمین کے لیے منتخب کی منسوخی کی درخواست کی گئی تھی۔
وزیر مملکت برائے محصول نے حبیب صدیقی کی اپیل منظور کرلی حالانکہ وقف بورڈ اس کیس میں مدعا علیہ نہیں تھا۔ اس کیس میں درخواست گزاروں کی جانب سے ایڈوکیٹ سعید ایس شیخ نے اور اسسٹنٹ پبلک پراسیکیوٹر کے بی جادھو نے حکومت کی جانب سے نمائندگی کی۔
(بشکریہ ای ٹی وی بھارت)