محرم الحرام اسلامی سال کا پہلا مہینہ ہے اور اس مہینے کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ اسلامی سال کا آغاز کیسے ہوا اس کی تاریخ کیا ہے؟
حضرت امیر المومنین فاروق اعظم سیدنا عمر ابن الخطابؓ کے زمانہ ٔ خلافت میں اسلام دنیاکے اکثر و بیشتر حصّوں میں پہنچ گیا تھا۔ دنیا کے تین حصّوں پر حضرت فاروق اعظمؓ کی اسلامی حکومت کا جھنڈا لہرا رہا تھا۔ حضرت عمر ؓ مدینہ منورہ میں تشریف فرما ہو کر ہر طرف کے حالات کی خیر و خبر خطوط کے ذریعہ لیتے رہتے تھے۔ ایک مرتبہ حضرت عمر ؓ نے حضرت ابو موسی اشعری ؓ کو خط لکھا۔
حضرت ابو موسی اشعری ؓ نے جوابی خط میں تحریر فرمایا کہ امیر المومنین آپ کے خطوط و فرامین ہمارے پاس پہنچتے ہیں لیکن اس پر کوئی تاریخ نہیں ہوتی۔ امیر المومنین فاروق اعظمؓ کو اس وقت شدید احساس ہوا کہ اسلام ایک عالمگیر مذہب و ملت ہے۔ اس کی ایک مستقل تاریخ و سن کا ہونا ضروری ہے۔ اسی کے پیش نظر مدینہ اور قرب و جوار کے علاقہ میں اعلان فرما دیا کہ امیر المؤمنین حضراتِ صحابہ کرامؓ سے مشورہ لینا چاہتے ہیں، تمام صحابہ کرامؓ 30 جمادی الثانی 17ھ بروز جمعرات مسجد نبوی میں جمع ہوگئے۔
امیر المؤمنینؓ نے اسلامی تاریخ و سن کی اہمیت پر ایک عظیم خطبہ دیا ، اس وقت دنیا میں چار طرح کی تاریخیں مشہور و معروف تھیں:
(۱) تاریخ قمری ، چاند کے حساب سے تاریخ دیکھنا
(۲) تاریخ عیسوی ،عیسائیوں کی تاریخ یعنی موجودہ انگریزی تاریخ
(۳) تاریخ عبرانی ، یہودیوں کی تاریخ
(۴)۔ تاریخ جولیانی
حضرت عمر ؓ نے فرمایا: اسلام ایک عالمگیر مذہب و ملت ہے۔ اس کے مخاطب جہاں پڑھے لکھے افراد ہیں وہیں اَن پڑھ عوام بھی ہیں۔ شہر کے رہنے والے بھی، گاؤں اور دیہات کے باسی بھی ہیں۔بہتر یہی ہے کہ چاند کے حساب کا انتخاب کیا جائے۔ کیوںکہ چاند کے اتار چڑھاؤ سے تاریخ کا پہچاننا آسان ہے بخلاف سورج کے کہ سورج ہر دن ایک ہی حال میں نکلتا ہے۔ اس کے علاوہ خود رسول اکرم ﷺ بھی چاند کے حساب کو پسند فرماتے تھے۔
تاریخ و سیر سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ حضرت آدم علیہ الصلٰوۃ و السلام سے لے کر حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانہ تک چاند سے ہی تاریخ و ایام کی دریافت ہوتی تھی۔ خود اللہ تعالی نے چاند کے مہینوں کی تعداد 12 بیان فرمائی ہے۔
اس کے بعد امیر المؤمنین حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ اسلامی سال چاند کے حساب سے ہوگا ۔اب بتلائیے اسلامی تاریخ کی ابتدا کہاں سے ہو ؟
بعض حضرات صحابہؓ نے فرمایا حضورِ اکرم ﷺ کی ولادت با سعادت سے شروع ہو۔ حضرت عمر ؓ نے فرمایا : اس میں عیسائیوں کے ساتھ مشابہت ہے کہ ان کے تاریخ کی ابتدا ء حضرت عیسیٰ مسیح کی پیدائش سے شروع ہوتی ہے ۔ بعض صحابہؓ نے فرمایا کہ جب آپ علیہ السلام کو نبوت ملی، اس دن سے تاریخ اسلامی کی ابتداء ہو۔امیر المؤمنین نے فرمایا کہ نبوت کا ابتدائی زمانہ اسلام و مسلمانوں پر ظلم و نا انصافی کا زمانہ ہے۔ بعض صحابہؓ نے فرمایا کہ آپؐ کی وفات سے شروع ہو ، حضرت عمر ؓ نے ا س رائے کو بھی رد فرمادیا، اور فرمایا آپؐ کی وفات حسرت آیات امت مسلمہ کے لئے حادثہ کبریٰ اور نقصانِ عظیم ہے۔ اس سے تاریخ اسلامی کی ابتدا مناسب نہیں۔
پھر امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق ؓ نے خود فرمایاتاریخ اسلامی کی ا بتداء ہجرت سے شروع ہو۔ اس لئے کہ ہجرت ہی سے حق و باطل کے درمیان فرق و امتیاز قائم ہوا۔ شعائر اسلام یعنی جمعہ اور عیدین کی نمازیں علی الاعلان ادا کی گئیں ۔ہجرت ہی سے اسلام کو فتوحات ملیں۔ اب پھر سوال ہوا کہ اسلامی تاریخ کی ابتداء کس مہینے سے ہو ؟
بعض نے کہاکہ رمضان سے اسلامی سال شروع ہو ، خلیفہ راشد دامادِ رسول حضرت عثمان غنی ؓنے فرمایا ، جس مہینہ حضور نے ہجرت فرمائی اسی مہینہ سے اسلامی سال شروع ہو، حضور اکرم ﷺ نے ربیع الاول کے مہینہ میں ہجرت فرمائی لیکن ہجرت کا ارادہ ماہ محرم ہی سے فرما چکے تھے ۔اس لئے اسلامی تاریخ کے سال کی ابتدا محرم الحرام سے شروع ہو۔حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ محرم کو نبی کریم ﷺ نے شھر اللہ المحرم یعنی محرم اللہ کا مہینہ قرار دیا ہے۔ اس مہینہ تک عموماً حجاج کرام حج سے فا رغ ہو کر اپنے اپنے وطن لوٹ آتے ہیں ۔
لہذا اسلامی سال کی ابتداء محرم الحرام سے ہونا طے پا گیا، یہ ہے تاریخ اسلامی کی ابتدائی حقیقت ہے، اس آیت کے ضمن میں حضرات مفسرین کرام لکھتے ہیں کہ چاند کے تاریخی حساب کا محفوظ رکھنا فرض کفایہ ہے ۔ اگر ساری امت نے اس قمری حساب کو ترک کردیا بھلا دیا تو سب کے سب گنہگار ہوں گے۔
کتنے افسوس کا مقام ہے ہم میں کتنے مسلمان ایسے ہیں جن کواسلامی مہینوں کے نام تک یاد نہیں سن و سال تو دور کی بات ہے۔ اگر دینِ اسلام کی عیدین و رمضان چاند کے حساب سے نہ ہوتے تو یقینًا قمری تاریخ کا نام و نشان باقی نہ رہتا۔