جماعت اسلامی چھاپوں کی زد میں
قومی خبریں

جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں پر چھاپے

قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے جموں و کشمیر کے کم از کم ایک درجن اضلاع میں زائد از تین درجن مقامات پر چھاپے مارے۔ یہ چھاپے کالعدم تنظیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں پر مارے گئے ہیں۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق این آئی اے کی ٹیموں نے اتوار کی صبح جموں و کشمیر پولیس اور سی آر پی ایف کے ہمراہ مختلف اضلاع میں جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے افراد کے گھروں پر چھاپے مارے۔

یہ چھاپہ مار کارروائیاں جن اضلاع میں انجام دی گئی ہیں ان میں سری نگر، وسطی کشمیر کے اضلاع بڈگام،گاندربل، شمالی کشمیر کے بارہمولہ،بانڈی پورہ،کپوارہ، اور جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، پلوامہ،شوپیاں،کولگام، جموں کے ڈوڈہ،رام بن،کشتواڑ اور راجوری اضلاع شامل ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق چھاپہ مار کارروائیوں کی انجام دہی کے لئے این آئی اے کی ایک ٹیم ڈی آئی جی رینک کے ایک افسر کی قیادت میں پہلے ہی سری نگر بھیجی گئی تھی۔

بتا دیں کہ مرکزی حکومت نے 2019 میں جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر پانچ سالہ پابندی لگا دی۔ اس پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔

جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کے اقدام کی وادی کشمیر کی تقریباً تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی تھی۔ جماعت نے پانچ سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے جماعت اسلامی کے کارکنوں پر این آئی اے کے چھاپوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت ہند کی طرف سے اپنے ہی نام نہاد ’اٹوٹ انگ‘ کے خلاف جنگ چھیڑنے کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے جابرانہ اقدام ہمیشہ ضرر رساں ہی ثابت ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک نظریے کا مقابلہ کرنے کے لئے بہتر نظریے سے لڑنے کی بجائے طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ موصوفہ نے یہ باتیں پیر کے روز اپنے سلسلہ وار ٹویٹس میں کی ہیں۔