ماہِ ذی الحجہ کے اعمال
اسلامی مضامین

ماہِ ذی الحجہ کے اعمال

ویسے تو ذوالحجہ کا پورا مہینہ ہی قابل احترام ہے لیکن اس کے ابتدائی دس دن تو بہت ہی فضیلت اور عظمت والے ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالی نے اس کی عظمت و اہمیت کو بیان کیا ہے۔ ترجمہ: قسم ہے فجر کے وقت کی، اور دس راتوں کی، اور جفت کی اور طاق کی۔( سورۃ الفجر ) اس میں اللہ تعالی نے تین چیزوں کی قسم کھائی: پہلی قسم فجر کے وقت کی ہے، بعض مفسرین نے اس آیت میں خاص دس ذو الحجہ کی صبح مراد لی ہے۔ (توضیح القرآن)دوسری قسم دس راتوں کی کھائی ہے۔ اکثر مفسرین نے ان دس راتوں سے مراد ذوالحجہ کے شروع کے دس دن لیے ہیں۔تیسری قسم جفت اور طاق کی کھائی ہے۔ایک روایت میں ہے کہ جفت سے مراد دس ذوالحجہ( یعنی قربانی کا پہلا دن) اور طاق سے مراد عرفہ کا دن ہے۔ نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے :ان العشرۃ عشرۃ الاضحی ، والوتر یوم عرفۃ، والشفع یوم النحر۔ (الدرالمنثور)ایک حدیث میں ارشاد ہے :عشرہ ذی الحجہ سال کے عام دنوں میں سب سے افضل دن ہیں۔

*عشرہ ذی الحج کے دس مبارک اعمال :


قرآن کریم اور احادیث طیبہ سے عشرہ ذو الحجہ کے لگ بھگ 10 اعمال ثابت ہوتے ہیں:۔


*نیک عمل :۔


حضرت عبدالله ابنِ عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہماسے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”الله تعالیٰ کی بارگاہ میں دوسرے ایام کا کوئی عمل عشرۂ ذوالحجہ(یکم ذوالحجہ سے دس ذوالحجہ تک) کے دوران نیک عمل سے بڑھ کر پسندیدہ نہیں،صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول الله! کیا یہ جہاد فی سبیل الله سے بھی بڑھ کر ہے ؟ آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: جہاد فی سبیل الله سے بھی بڑھ کر ہے، ہاں! جو شخص جان اور مال لے کر الله کی راہ میں نکلا، پھر ان میں سے کوئی چیز بھی واپس لے کر نہ آیا، سب کچھ الله کے راستے میں قربان کر دیا، بے شک یہ سب سے بڑھ کر ہے۔“(مشکوٰۃ المصابیح)فائدہ: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ان دس دنوں میں کوئی سا بھی نیک عمل کیاجائے اس کا اجروثواب بڑھ جاتا ہے۔نماز، روزہ، تسبیح، استغفار، صدقہ وخیرات غرض کوئی بھی عمل ان دنوں انجام دیاجائے گا اس کے اجر میں اضافہ ہوگا۔


*ذکر ﷲ کی کثرت :۔


ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :’’ﷲ تعالیٰ کے نزدیک عشرۂ ذی الحجہ سے زیادہ فضیلت والے کوئی دن نہیں اور نہ ان دنوں کے عمل سے اور کسی دن کا عمل زیادہ محبوب ہے۔ لہٰذا تم ان دنوں میں تسبیح (سبحان اللہ) و تہلیل(لا الٰہ الا اللہ) وتکبیر (اللہ اکبر)، تحمید(الحمد للہ) کثرت سے کہا کرو۔‘‘(المعجم الکبیر للطبرانی)


*نفلی روزے :۔


ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے :’’کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں عبادت اﷲ تعالیٰ کے نزدیک عشرۂ ذی الحجہ سے زیادہ پسندیدہ ہو۔ کیوں کہ عشرۂ ذی الحجہ میں سے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر ہے۔‘‘ (شعب الایمان)


*رات کاقیام :۔


ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’عشرۂ ذی الحجہ کی ہر رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔ ‘‘ (شعب الایمان)حضرت سعید بن جبیر رحمہ الله ذوالحجہ کے پہلے عشرے میں عبادت میں ایسی محنت کرتے کہ عام دنوں میں وہ ممکن نہیں اور کہتے: اس عشرے کی راتوں میں چراغوں کو گُل نہ کرو۔


*عرفہ کا روزہ :۔


نبی کریم ﷺ نے فرمایا مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ عرفہ کے دن کا روزہ رکھنے سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرما دے۔*مسئلہ:۔ ذو الحجہ کی نویں تاریخ یعنی عرفہ کے دن روزہ رکھنا مستحب ہے۔ البتہ حاجی کو ضعف کا خدشہ ہو تو اس کے لیے عرفہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔ارشاد نبوی ﷺ ہے: ” یوم عرفہ یعنی 9ذوالحجہ کے دن اللہ رب العزت تمام دنوں سے زیادہ اپنے بندوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیںارشاد نبوی ﷺ ہے: "بہترین دعا یوم عرفہ یعنی 9ذوالحجہ کی دعا ہے۔”( اخرجہ الترمذی)


*بال اور ناخن نہ کاٹنا :۔


ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے : ’’جو شخص ذوالحجہ کا چاند دیکھے اور اس کا قربانی کرنے کا بھی ارادہ ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔‘‘ سنن الترمذي *مسئلہ :۔قربانی کرنے والے کے لیے مستحب ہے کہ ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد قربانی کرنے تک نہ تووہ اپنے ناخن کترے ، نہ سر کے بال مونڈے اور نہ بغل اور ناف کے نیچے کے بال صاف کرے، بلکہ بدن کے کسی بھی حصے کے بال نہ کاٹے۔ قربانی کرنے کے بعد ناخن تراشے اور بال کٹوائے۔یاد رہے ! یہ عمل صرف مستحب ہے، لیکن آج کل لوگ اسے واجب سے زیادہ درجہ دے دیتے ہیں جس کی اصلاح ضروری ہے۔


*تکبیرِ تشریق :۔


نو ذوالحجہ کی فجر سے تیرہ ذوالحجہ کی عصر تک ہر فرض نماز کے بعد بالغ مرد اور عورت پر ایک مرتبہ تکبیر تشریق پڑھنا واجب ہے۔مسئلہ : مرد تھوڑی اُونچی آواز سے اور عورتیں آہستہ آواز سے پڑھیں۔ تکبیر تشریق یہ ہے :اَللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ، لَا اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاللہُ اَکْبَرُ اَللہُ اَکْبَرُ وَلِلہِ الْحَمْدُ۔*
شبِ عید الاضحیٰ: ارشادِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’جس شخص نے دونوں عیدوں (یعنی عید الفطر اور عید الاضحیٰ) کی راتوں کو ثواب کا یقین رکھتے ہوئے زندہ رکھا تو اس کا دل اس دن نہ مرے گا جس دن لوگوں کے دل مردہ ہوجائیں گے۔ ‘‘ (الترغیب و الترہیب)
*عیدالاضحیٰ کی نماز :۔
عید کی نماز پڑھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دل میں یہ نیت کرے کہ میں چھ تکبیروں کے ساتھ عید کی دو رکعت واجب نماز پڑھتا ہوں۔ نیت کے مذکورہ الفاظ زبان سے کہنا ضروری نہیں،دل میں ارادہ کرلینا بھی کافی ہے۔ نیت کرکے ہاتھ باندھ لے اور ’’سبحانک اللّٰہم‘‘ آخر تک پڑھ کر تین مرتبہ اللہ اکبر کہے، ہر مرتبہ تکبیر تحریمہ کی طرح دونوں ہاتھ کانوں تک اٹھائے،تکبیر کے بعد ہاتھ لٹکادے، تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ باندھ لے اور ’’اعوذ باللہ‘‘ اور’’بسم اللہ‘‘ پڑھ کر سورۂ فاتحہ اورکوئی دوسری سورت پڑھ کر رکوع وسجدہ کرکے کھڑا ہو، دوسری رکعت میں پہلے سورۂ فاتحہ اور سورت پڑھ لے، اس کے بعد تین تکبیریں اسی طرح کہے، لیکن یہاں تیسری تکبیر کے بعد ہاتھ نہ باندھے بلکہ لٹکائے رکھے اور پھر چوتھی تکبیر کہہ کر رکوع میں چلا جائے۔

*قربانی :۔


ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’دس ذوالحجہ کے دن جانور کا خون بہانے سے بڑھ کرا ﷲ تعالیٰ کے ہاں بندے کا کوئی عمل بہتر نہیں ہوتا۔ یہ قربانی کے جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں، کھروں اور بالوں سمیت آئیں گے۔ خون کے زمین پر گرنے سے پہلے اﷲ کے ہاں اس کا ایک مقام ہوتا ہے، لہٰذا تم یہ قربانی خوش دلی سے کیا کرو۔‘‘ (مشکوٰۃ المصابیح)

خلاصہ کلام :۔1) قربانی کرنے والے کے لیےبہتر ہے کہ ذوالحج کا چاند نظر آنے کے بعد اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔ اگر کوئی کاٹ لے تو کوئی گناہ نہیں۔
2) ذوالحجہ محترم مہینوں میں سے ہے۔اس کے پہلے دس دنوں کی فضیلت سال بھر کے عام دنوں سے زیادہ ہے۔
3) ان دس دنوں میں ہر نیک عمل کا اجر وثواب دوسرے دنوں کی بنسبت زیادہ ہے۔
4) پہلے نو دنوں میں سے کسی بھی دن روزہ رکھنا خاص ثواب رکھتا ہے ۔ عرفہ یعنی نو ذوالحجہ کے روزے کی فضیلت زیادہ ہے کہ دوسال کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ عرفہ کے دن دعا بہترین دعا ہے۔
5) ان دس راتوں کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔
6) عرفہ یعنی 9 ذوالحج کی فجر سے 13 ذوالحجہ کی عصر تک ہرفرض نماز کے بعد تکبیرِ تشریق پڑھنامردوعورت پرواجب ہے۔
7) عیدالاضحی کے دن نماز عید واجب ہے۔
8) قربانی ان دنوں کا خاص اور محبوب ترین عمل ہے۔