اترپردیش میں اے ٹی ایس نے القاعدہ سے ربط رکھنے کے الزام میں کچھ روز قبل دو مسلم نوجوانوں گرفتار کیا تھا۔ ملزمین کے والدین نے جمعیۃ علماء ہند سے قانونی امداد طلب کی جس پر جمعیۃ نے دونوں ملزمین کی قانونی طور پر مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اترپردیش اے ٹی ایس کی جانب سے دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار دو مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد دینے کی پرزور حمایت کرتے ہوئے جمعیۃ علما ہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ان پر ابھی صرف الزامات عائد کئے گئے ہیں اور ابھی کوئی الزام ثابت نہیں ہوا ہے۔ جب تک الزامات ثابت نہیں ہوتے وہ ملزم ہیں مجرم نہیں۔’
مولانا ارشد مدنی نے میڈیا کی جانب سے کئے گئے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سابق میں بھی متعدد مسلم نوجوانوں کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار کیا جاچکا ہے تاہم بعد میں عدالتوں نے انہیں باعزت بری کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ایسی متعدد مثالیں ہیں جن میں پولیس کی جانب سے گرفتاری کے وقت بڑے بڑے دعوے کئے گئے لیکن عدالت میں جرم ثابت نہ ہونے کی صورت میں متعدد نوجوانوں کو باعزت بری کردیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ جمعیۃ علماء مہاراشٹرا شاخ کی جانب سے دہشت گردی کے الزام میں گرفتار مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد فراہم کی جاتی ہے۔
مولانا ارشد مدنی نے میڈیا کے ایک سوال پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اے ٹی ایس کی جانب سے گرفتار کیے گئے افراد دہشت گرد نہیں ہیں، انہیں دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، ابھی وہ ملزم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالت اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ گرفتار کیے گئے 2 افراد مجرم ہیں یا بے قصور ہیں۔ ابھی انہیں دہشت گرد یا مجرم نہیں کہا جاسکتا۔ مولانا مدنی نے کہا کہ عام طور پر لوگ اپنے مقدمات نہیں لڑسکتے۔ ایسے افراد کو جمعیۃ علما ہند کی جانب سے قانونی امداد دی جاتی ہے۔