جالنہ میں مسجد کے امام پر حملہ
قومی خبریں

نفرت اور ہجومی تشدد کورونا سے زیادہ خطرناک

–عالمی وبا کورونا وائرس کی تباہ کن صورتحال کے دوران بھی ملک کے متعدد علاقوں سے ہجومی تشدد کی خبریں نہایت ہی افسوسناک ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے سماج دشمن عناصر اپنی ناکامی کو چھپانے اور لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے ہجومی تشدد جیسے واقعات انجام دیتے ہیں۔

راجیہ سبھا رکن ڈاکٹر ناصر حسین کہتے ہیں نریندر مودی حکومت جب جب ناکام ہوئی اور انہیں انتخابات میں ہار کا خوف لاحق ہوا ہے تب ملک میں نفرت انگیز و پرتشدد واقعات رونما ہوئے ہیں۔ انہوں نے متعدد ہجومی تشدد کا ذکر کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہ بی جے پی رہنما سماج میں نفرت کو بڑھاوا دے رہی ہے۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں بہار کے ارریہ سمیت ملک کے متعدد مقامات پر ہجومی تشدد جیسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔ میوات میں ایک 27 سالہ آصف کا بہیمانہ قتل کیا گیا، اناؤ میں 19 سالہ فیصل کو پولیس والوں نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا، کانپور میں اشرف نام کے ایک نوجوان کو پیٹ پیٹ کر مارا گیا۔ ان واردات سے ملک میں خوف و دہشت کا ماحول دیکھا جارہا ہے۔

وہیں آل انڈیا لائیرز کونسل کے سیکرٹری جنرل ایڈووکیٹ شرف الدین احمد کہتے ہیں کہ’ ہجومی تشدد میں ملوث ملزمین کو برسر اقتدار پارٹی اور حکومت کی حمایت حاصل رہتی ہے اور مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنادیا گیا ہے۔ لنچنگ کے بعد متاثرین کی شکایات اور مقدموں کے لیے کوئی گنجائش نہیں بچی ہے۔ ستم ظریفی یہ کے متاثرین پر ہی جھوٹے مقدمے دائر کیے جاتے ہیں اور یہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے غلطی کی تھی تبھی ایسا ہوا۔’

تاہم کورونا وباء اور لاک ڈاؤن کے تشویشناک دور میں ہجومی تشدد جیسے خوفناک حالات کے باوجود مسلم نوجوانوں کو بلا تفریق دین و مذہب انسانیت کی خدمات میں مصروف دیکھا جارہا ہے۔ ایسے میں ڈاکٹر ناصر حسین یہ پیغام دیتے ہیں کہ سماج دشمن عناصر کو مسلم نوجوانوں کے اس کردار سے سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔