اترپردیش اے ٹی ایس کی جانب سے مذہب تبدیل کروانے کے الزام میں مزید تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جن میں وزارت بہبود خواتین واطفال میں برسرخدمت سائن لینگویج کا ایکم اہر شامل ہے۔
ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (لاء اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے گویائی اور سماعت سے محروم افراد کی زبان میں مہارت رکھنے والے شخص کی شناخت عرفان خواجہ خاں متوطن مہاراشٹرا کے طور پر کی ہے۔
اے ڈی جی کمار نے دیگر 2 افراد کی شناخت ہریانہ کے ساکن منو یادو عرف افضل متین (نو مسلم) اور دہلی کے ساکن راہول بھولا کے طورپر کی ہے۔ بھولا گویائی سے محروم ہے جس پر غیر قانونی تبدیلی مذہب کیلئے طلباء کے انتخاب میں تعاون کرنے کا الزام ہے۔
کمار نے کہاکہ وزارت بہبود اطفال میں برسر خدمت عرفان کے گویائی سے محروم افراد کے ساتھ اچھے روابط ہیں۔ یہ تین نئی گرفتاریاں نئی دہلی کے جامعہ نگر کے رہنے والے مفتی عزیز جہانگیر عالم قاسمی اور محمد عمر گوتم کی گرفتاریوں کے بعد سامنے آئی ہے۔
جہانگیر عالم قاسمی اور عمر گوتم ایک اسلامک دعویٰ سنٹر چلاتے ہیں اور ان پر گونگے‘ بہرے طلباء کو اسلام میں داخل کرنے کیلئے آئی ایس آئی کی فنڈنگ سے کام کرنے کا الزام ہے۔
ان دونوں کے خلاف 20 جون کو اترپردیش انسداد غیر قانونی تبدیل مذہب قانون 2020 اور آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پوچھ تاچھ کے دوران مزید تین نام سامنے آئے جو مبینہ طورپر غیر قانونی تبدیلی مذہب میں ملو ث ہیں جنہیں پیر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
اے ٹی ایس کے مطابق اِن تینوں کے پاس سے مختلف اشتعال انگیز مواد بشمول لیاب ٹاپس‘ چیک بکس‘ موبائیل فونس‘ اے ٹی ایم کارڈس اور دیگر دستاویزات کو ضبط کیا ہے۔