اردن میں ایک پتھر دل شخص نے اپنی 21 سال کی بیٹی کو صرف اس وجہ سے قتل کر ڈالا کہ اس کے یونیورسٹی کے ایک امتحان میں نمبر کم آئے تھے۔
اس واقعے سے اردن کے عوام میں شدید غم وغصے پایا جاتا ہے۔ عوام نے بیٹی کے قاتل سفاک والد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق ظالم شخص نے البلقا ایپلائیڈ یونیورسٹی میں ہیومن سائنسز میں زیر تعلیم بیٹی کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس کے بعد ملزم نے خود کو پولیس کے حوالے کردیا اور اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے۔
ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے بیٹی کو محض اس لیے قتل کردیا کہ امتحان میں اس کے نمبر کم آئے تھے حالانکہ اس سے قبل کے اس کے پورے تعلیمی کیریئر میں وہ امتیازی نمبروں کے ساتھ پاس ہوتی رہی ہے۔
اردنی پراسیکیوٹر جنرل موفق عبیدات نے ملزم کو پندرہ روزہ جسمانی تحویل پر پولیس کے سپرد کردیا ہے۔
مقتولہ یونیورسٹی کے سال اول کی طالبہ تھی۔ قتل کے روز اس کے والد کو پتا چلا کہ اس کی بیٹی نے امتحان میں کم نمبر لیے ہیں اور وہ اچھے نمبر نہیں لے سکی۔ وہ اس بات پر سخت برہم ہوا اور اسے پیٹ پیٹ کر قتل کرڈالا۔
اردن کے نیشنل پوسٹ مارٹم مرکز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عدنان عباس نے بتایا کہ لڑکی کی لاش کو اس کا چچا اسپتال لایا تھا جہاں اس کا پوسٹ مارٹم مکمل کیا گیا ہے۔ لڑکی کے 50 فی صد جسم پر تشدد کے واضح نشانات ہیں۔ ڈاکٹر عباس کے مطابق لڑکی کی موت بے پناہ تشدد سے جسم کے اندر خون بہہ جانے سے ہوئی ہے۔