جب اسرائیلی ٹینک نے فلسطینی باشندے ابو توائما کے گندم کے کھیتوں کو نشانہ بنایا تو ان کھیتوں کی سیزن کی بیشتر فصلیں تباہ ہو گئیں۔
اسرائیل اور غزہ کے حماس حکمرانوں کے مابین 11 روزہ جنگ کے دوران 14 مئی کی گولہ باری میں کھیتوں کو بڑے پیمانے پر نقصان ہوا تھا، کیونکہ گندم کی فصل تیار ہو چکی تھی اور اس کی کٹائی کی جانی تھی۔
ہزاروں کلو گرام گندم کے بجائے ایک کنبے نے محض 100 کلو گرام گندم کو اپنے کھیت سے جمع کیا کیونکہ اسرائیلی حملے میں گندم کی بیشتر فصل خاکستر ہو چکی تھی۔
گندم کے کھیتوں کے مالک کا کہنا ہے کہ "کھیتوں پر بمباری کی گئی۔ ہم ایک سرحدی علاقے میں رہتے ہیں اور جس کھیت میں گندم لگایا گیا تھا اس پر بمباری کی گئی جس سے وہ خاکستر ہو گئی۔ ہم لوگوں نے بچی ہوئی فصل کو جمع کیا اور حریثہ یعنی گندم کا دلیہ پکایا اور جنگ کے بعد زندہ بچ جانے کے بعد اسے ضرورت مند لوگوں میں تقسیم کر دیا۔
جنگ کے خاتمے کے بعد جنوبی غزہ کی پٹی میں واقع خان یونس کا ایک کنبہ بچے ہوئے گندم کو پکا کر اپنے پڑوس کے محتاج خاندانوں کو کھانا دینے کا کام کر رہا ہے۔
یہ جنگ 21 مئی کو جنگ بندی کے فیصلے کے بعد رک تو ضرور گئی ہے لیکن یروشلم سے فلسطینی باشندوں کو بے گھر کرنے کے اسرائیلی منصوبے ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں اور جنگ بندی کے بعد بھی یروشلم میں پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان تصادم ہو رہے ہیں اور اسلامی ممالک اور اقوام متحدہ بیان دینے کے علاوہ اسرائیل کے خلاف کوئی ٹھوس فیصلہ لینے سے مکمل طور پر قاصر ہے۔
قابل ستائش اقدام، اللہ تعالی فلسطینی مسلمانوں پر رحم و کرم فرمائے۔