فلسطین غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی رہتے ہیں۔ ان میں آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ حالیہ اسرائیلی بم باری میں غزہ شہر میں کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق فلسطینی شہری ایمن موسی غزہ کی پٹی میں رہتا ہے۔ سال 2014ء میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں بمباری سے ایمن کی فیکٹری تباہ ہو گئی تھی۔ بعد ازاں انہیں اپنی فیکٹری کی تعمیر نو پر 4 لاکھ ڈالر خرچ کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
حالیہ اسرائیلی بمباری میں ایمن کی فیکٹری پھر تباہ ہوگئی اور فیکٹری جلے ہوئے لوھے کا ڈھیر بن گئی اور چھ بچوں کا باپ ایمن اب مکمل طور پر دیوالیہ ہو چکا ہے۔
امریکی اخبار کے مطابق ایمن کا کہنا ہے کہ "میں ایک تاجر ہوں … حماس کے قائد یحیی السنوار اور اسرائیل دونوں میں سے کوئی بھی میرے خاندان کے لیے رقم کی ادائیگی نہیں کرے گا”۔
غزہ کی پٹی میں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی رہتے ہیں۔ ان میں آدھی آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ حالیہ اسرائیلی بم باری میں غزہ شہر میں کئی عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔
الوحدہ اسٹریٹ پر سکونت پذیر 44 سالہ یحیی سامی نے جنگ کے دونوں فریقوں کی ملامت کی ہے۔ وال اسٹریٹ جرنل سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی صورت حال ہر سال بد سے بد تر ہوتی جا رہی ہے ، یہاں کے لوگوں کو کوئی امید نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب س 11 روزہ بربریت اور ظالمانہ کاروائیوں میں 250 سے زائد فلسطینی افراد شہید ہوئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے جن میں بچوں کی تعداد بھی خاصی ہے۔
Israel Palestine conflict should be stop