توہینِ رسالتﷺ اور ہماری ذمہ داری
قومی خبریں

توہینِ رسالتﷺ اور ہماری ذمہ داری

شان رسالت مآب ﷺ میں گستاخی کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ دشمنانِ اسلام نے آپﷺ کی شانِ رسالتؐ کو ہمیشہ اپنی کم ظرفی اور کمینگی کے اظہار کا نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور آج بھی دنیا بھر میں یہ سلسلہ جاری ہے۔

اسلام ہی امن و امان کا نقیب اور سلامتی و آشتی کا علم بردار ہے اسی لیے ہرمسلمان کا عقیدہ ہے کہ تمام انبیاء کرام قابل احترام اور لائق تعظیم ہیں، یہی نہیں بلکہ ان پر اور ان کی کتابوں پر ایمان لانا بھی لازم و ضروری ہے۔

شان رسالت مآب ﷺ میں گستاخی کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ دشمنانِ اسلام نے آپﷺ کی شانِ رسالتؐ کو ہمیشہ اپنی کم ظرفی اور کمینگی کے اظہار کا نشانہ بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے اور آج بھی دنیا بھر میں یہ سلسلہ جاری ہے۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمیں ان مواقع پر کیا کرنا چاہئے؟ تاکہ صحیح معنوں میں ہم شریعت کے احکام کے مطابق ناموس رسالتﷺ کا دفاع کرسکیں، اگر ہم واقعۃً مسلمان ہیں اور حدودِ شریعت میں رہ کر تاج نبوت و رسالت کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں قانونی چارہ جوئی کے ساتھ مندرجہ ذیل باتوں کی طرف خاص توجہ دینی چاہئے۔ جو حضرت العلامہ مولانا پروفیسر ڈاکٹر محمد عبد المجید صاحب سابق صدر شعبہ عربی عثمانیہ یونیورسٹی نے بتلائی ہے۔

1) عالمی طور پر تمام مسلمانوں کو متحد ہو کر اقوام متحدہ کو ایسے قوانین وضع کرنے پر مجبور کرنا ہوگا، جس میں انبیاء کرام علیہم السلام کی اہانت کرنے والوں کو قتل کی سزا دی جائے۔
2 ) یورپ کو مندرجہ ذیل طریقوں سے سبق سکھایا جائے جو ان تمام غلیظ وناپاک حرکتوں کی پشت پناہی کررہا ہے۔
مسلمان مغربی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔
ڈالر، یورو اور پاؤنڈ کے ذریعہ معاملہ نہ کرکے اس کی ویلیو کو کم کریں۔
پوری دنیا میں دین اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحیح تعارف پیش کریں۔

3 ) اسلامی تعلیمات کی مکمل پیروی اور غیر اسلامی نظریات، افکار، خیالات، عادا ت اطوار، تہذیب وتمدن، معاشرت، سیاست اور فیشن پرستی وغیرہ سے مکمل طور پر بچنا ہوگا اور سادگی کے ساتھ زندگی گذار نی ہوگی۔

4 ) ہر گھر میں اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور سیرت کے مطالعے کو عام کرنا چاہیے۔
5) نمازوں کا مکمل اہتمام کرنا چاہیے جو حضور نبی کریم ﷺ کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔
6) زندگی کے ہر موڑ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کو عام کرکے اس پر عمل کرنا چاہیے۔
7) بدعات وخرافات سے بھرپور اجتناب کرنا چاہیے۔
8) صحابہ سے محبت اور ان کی زندگیوں کا مطالعہ کرنا چاہیے۔
9) علماء سے محبت اور ہر دنیوی ودینی معاملہ میں ان سے رہنمائی حاصل کرنی چاہیے۔
10) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کو پڑ ھ کر اس کو اپنی زندگی میں نافذ کرنا چاہیے۔
11) لوگوں کو سیرت سے وابستہ کرنے کے لیے سیرت کے عنوان پر مقابلے منعقد کرنے چاہیے۔

غرض یہ کہ ہم سب پر ہر لحاظ سے اپنی استطاعت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع لازمی ہے۔