Rahul Gandhi on mob lynching
قومی خبریں

شرپسندوں کو بی جے پی حکومت میں کھلی چھوٹ: ماب لنچنگ پر راہل گاندھی کا رد عمل

نئی دہلی: اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے ہریانہ میں مسلم مزدور کی ہجومی تشدد میں موت اور چلتی ٹرین میں مسلم بزرگ کے ساتھ مار پیٹ پر بی جے پی پر سخت نکتہ چینی کی۔ انہوں نے ہریانہ اور مہاراشٹر میں ماب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات پر بی جے پی حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسے شرپسندوں کو بی جے پی حکومت میں کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ اس لئے ان شرپسندوں کے حوصلے بلند ہیں اور وہ آئے دن کسی نہ کسی بہانے مسلم نوجوانوں کو ہجومی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ‘نفرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر کے اقتدار کی سیڑھی پر چڑھنے والے ملک بھر میں خوف کا راج قائم کر رہے ہیں۔ بھیڑ کی شکل میں چھپے نفرتی عناصر قانون کی حکمرانی کو چیلنج کرتے ہوئے کھلے عام تشدد پھیلا رہے ہیں۔ بی جے پی حکومت کی جانب سے ان شرپسندوں کو کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے، اسی لیے ان میں ایسا کرنے کی ہمت پیدا ہو گئی ہے۔’

راہل گاندھی نے مزید کہا ہے کہ اقلیتوں خاص طور سے مسلمانوں پر مسلسل حملے جاری ہیں اور سرکاری مشینری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ایسے انتشار پھیلانے والوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کرکے قانون کی حکمرانی قائم کی جائے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ ہندوستان کے فرقہ وارانہ اتحاد اور ہندوستانیوں کے حقوق پر کوئی بھی حملہ آئین پر حملہ ہے، جسے ہم ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔ بی جے پی کتنی بھی کوشش کرلے، ہم نفرت کے خلاف بھارت کو جوڑنے کی اس تاریخی لڑائی کو ہر حال میں جیتیں گے۔

واضح رہے کہ ہریانہ اور مہاراشٹر میں ماب لنچنگ اور ہجومی تشدد کے واقعات پیش آئے۔ اس میں 27 اگست کو ہریانہ کے چرکھی دادری ضلع میں گئو رکشا گروپ کے لوگوں نے مغربی بنگال کے ایک مہاجر مزدور صابر ملک کو گائے کا گوشت کھانے کے شبہ میں پیٹ پیٹ کر ہلاک کر دیا تھا۔ اسی دوران مہاراشٹر میں گائے کا گوشت لے جانے کے شبہ میں کچھ فرقہ پرست عناصر نے دھولے ایکسپریس ٹرین میں بزرگ اشرف علی سید حسین کی پٹائی کی۔ تاہم دونوں واقعات میں پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔