نئی دہلی: آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی اور بورڈ کی مجلس عاملہ کے رکن اور مجلس اتحاد المسلمین کے کل ہند صدر و رکن پارلیمنٹ جناب اسدالدین اویسی نے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ شری ریونت ریڈی سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور وقف ترمیمی بل 2024 پر اپنے اعتراضات سے انہیں واقف کرایا۔ ملاقات میں صدر بور ڈ اورجناب اسدالدین اویسی نے وزیر اعلیٰ کو بل کے نقائص تفصیل سے بتائے۔ بورڈ کے ذمہ داروں نے یہ بھی واضح کیا کہ بل کو لانے سے پہلے حکومت نے نہ مسلم تنظیموں اور نہ ہی ان کے علماء و دانشوروں سے کوئی مشورہ کیا اور نہ ہی مسلمانوں نےحکومت سے ترمیم کا کوئی مطالبہ کیا تھا۔
ظاہر بات ہے کہ جمہوریت میں حکومت کوئی بھی فیصلہ ان لوگوں کے مشورہ کے بغیر نہیں کرسکتی جن سے متعلق کوئی معاملہ درپیش ہو۔ وفد نے وزیر اعلیٰ سے کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی لیگل کمیٹی نے بل کی ایک ایک شق کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے۔ یہ بل حکومت کی سراسر بد نیتی پر مبنی، وقف ایکٹ کو کمزور کرکے وقف املاک کو ہڑپنے کی ایک سازش ہے۔
صدر بورڈ نے وزیر اعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ کانگریس سمیت تمام ہی سیاسی پارٹیوں کی یہ ذ مہ داری ہے کہ یہ بل جو دستور کے بنیادی حقوق کی دفعات 14, 21, 25, 26, 29 اور 30 سے راست متصادم ہے لہذا اسے پارلیمنٹ سے پوری طرح مسترد کرایا جائے۔ وزیر اعلی ریونت ریڈی نے صدر بورڈ کو یقین دلایا کہ وہ نہ صرف اس بل کے خلاف بیان دیں گے بلکہ کانگریس کی مرکزی لیڈرشپ سے بھی بات کریں گے کہ ہمیں حزب مخالف کی تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر اس بل کو مسترد کروانے میں نمایاں رول ادا کرنا چاہیے۔