Say no to Halal
تلنگانہ قومی خبریں

حیدرآباد کے پرانے شہر میں ‘نو حلال’ کے پوسٹرز

حیدرآباد: پرانے شہر کے کاروان اور جیا گوڈا علاقوں میں واقع مندروں کے اطراف میں پوسٹر لگائے گئے جس میں ہندوؤں سے کہا گیا ہے کہ وہ تہواروں کے دوران حلال مصنوعات سے گریز کریں۔

پوسٹر آر ایس ایس کے ایک رکن اور بھارتیہ جنتا یووا مورچہ (بی جے وائی ایم) کے ضلع آئی ٹی سوشل میڈیا کنوینر رکشیت ساگر نے لگایا تھا۔ اپنی پوسٹ میں وہ حیدرآباد کے علاقوں میں ہندو برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تہواروں کے دوران حلال مصنوعات سے گریز کریں۔

رکشیت ساگر نے پوسٹ میں لکھا کہ "جئے ماتا دی…. بھاگیہ نگر کے کاروان اور جیا گوڈا علاقے کے مختلف مندروں میں اور اطراف میں ‘ نو حلال’ کے بینرز لگائے گئے ہیں۔ میری ہندو بندھووں سے اپیل ہے کہ کم از کم ہمارے تہواروں کے دوران حلال اور اس کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں‘‘۔

رکشیت ساگر کے فالوورز میں مرکزی وزیر اور سکندرآباد کے ایم پی جی کشن ریڈی، نظام آباد کے ایم پی اروند دھرما پوری اور بنگلورو ساؤتھ کے ایم پی تیجسوی سوریا جیسے بی جے پی کے لیڈرز شامل ہیں۔

تلنگانہ میں اس وقت دو روزہ بونالو تہوار منایا جار رہا ہے۔

حالا جہاد ایک حالیہ سازشی تھیوری ہے جسے ہندو دائیں بازو نے مسلم کمیونٹی کے خلاف پھیلایا ہے۔ ہندوتوا تنظیموں کے ذریعہ تیار کردہ یہ اصطلاح دعویٰ کرتی ہے کہ مسلم کمیونٹی کی طرف سے حلال کھانے کا استعمال مبینہ طور پر ہندو کھانے کے تاجروں کے کاروبار کو بند کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ مسلمان کھانے کو حلال بنانے کے لیے اس میں ‘تھوکتے ہیں’ اور گمراہ کن ویڈیوز کے ساتھ ساتھ اپنے نظریات کو درست کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہت سی ہندو دائیں بازو کی تنظیموں نے حلال کھانے کی اشیاء کے استعمال کی شدید مخالفت کی ہے اور مرکز سے اس پر پابندی کے لیے قانون لانے کا مطالبہ کیا ہے۔