حیدرآباد: کانوڑ یاترا روٹ پر نیم پلیٹس معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نہ صرف اپوزیشن کے رہنماوں بلکہ این ڈی اے کے اتحادی رہنماوں اور یو پی میں بالخصوص مظفر نگر میں مسلمانوں نے خوشی ظاہر کرتے ہوئے اسے ہندوستان کی جمہوریت کی جیت بتایا ہے۔ مظفر نگر کے کانوڑ راستے پر پھل بیچنے والے عارف اور نثار کے ساتھ ساتھ شاہ عالم پان بہار نے بتایا ہے کہ ہم سبھی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
محمد عارف پھل فروش نے بتایا کہ ہم سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ نیم پلیٹ لگنے سے دکانداری پر فرق پڑ رہا تھا اب جب نیم پلیٹ ہٹ جائے گی تو مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ جو باہر سے آنے والے کانوڑ یاتری ہیں وہ بھی ہم سے پھل خرید سکیں گے۔ پان بیڑی کا ٹھیلہ لگانے والے شاہ عالم نے کہا کہ ہم اس فیصلے کا استقبال کرتے ہیں اور سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کیونکہ نیم پلیٹ لگنے سے دکانداری پر فرق پڑ رہا تھا اب جب نیم پلیٹ ہٹ جائے گی تو مقامی لوگوں کے ساتھ ساتھ جو باہر سے آنے والے کانوڑ یاتری ہے وہ بھی خریداری کریں گے۔ شاہ عالم نے مزید کہا کہ چند لوگ ہیں جو نفرت پھیلانا چاہتے ہیں لیکن عارف اور نثار کے پھل بیچنے سے نفرت نہیں محبت کا پیغام جائے گا۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد جمعیت علمائے ہند کے ریاستی سیکرٹری قاری ذاکر حسین نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ذریعے دیا گیا فیصلہ قابل ستائش ہے یہ فیصلہ نفرت کے خلاف اور محبت کی جیت ہے، یہ ان کی ہار ہے جو لوگ مذہب کے نام پر لوگوں کو بانٹنے کا کام کر رہے ہیں، یہ سیکولرزم کی جیت ہے، ہندوستان کے جمہوریت کی جیت ہے، میں سب ہی اپنے مسلمان بھائیوں سے یہ درخواست کرنا چاہتا ہوں کہ ہریدوار سے دلی تک جہاں جہاں کانوڑ یاتری گزرے ہم خوشی سے ان کا استقبال کریں، ان کی خدمت کرے، یہ تیوہار سبھی کا ہے، یہ دیش سبھی کا ہے، کسی کو بھی دقت نہیں ہونی چاہیے۔
‘کانوڑ یاترا کے راستے میں نام کی تختیاں’ کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر کانگریس لیڈر پون کھیرا نے کہا ہے کہ "ہم سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے اسٹے کا خیرمقدم کرتے ہیں… یوگی حکومت کا یہ حکم غیر آئینی تھا اور کانگریس پارٹی سمیت پوری اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی۔ …ہم امید کرتے ہیں کہ وزیر اعظم اپنے وزرائے اعلیٰ کو ان کے ‘راج دھرم’ سے آگاہ کریں گے اور انہیں ان غیر آئینی اقدامات میں ملوث ہونے سے روکیں گے۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ اکھلیش یادو نے سپریم کورٹ کی جانب سے کانوڑ یاترا کے راستے میں دکانوں کو مالک کا نام ظاہر کرنے کی ہدایت پر روک لگانے کے فیصلہ پر کہا کہ "میں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کو اس معاملے کا نوٹس لینا چاہیے اور اس طرح کی کارروائی کو روکنا چاہیے۔ کیونکہ جب فرقہ وارانہ سیاست ختم ہو گی تو یہ لوگ ایسا کریں گے”۔
ترنمول کانگریس کی رکن پارلیمنٹ اور عرضی گزار مہوا موئترا نے ‘کانوڑ یاترا میں نام کی تختیاں’ پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر کہا ہے کہ "میں خوش ہوں، ہم نے کل عرضی داخل کی تھی اور یہ آج سپریم کورٹ میں آئی ہے۔ یہ بنیادی اصولوں کے خلاف مکمل طور پر غیر آئینی حکم ہے۔ دکانوں میں صرف ویج/نان ویج کی شناخت اور نام ظاہر کرنے کی ضرورت نہیں ہے”۔
واضح رہے کہ یوگی حکومت اور اتراکھنڈ حکومت کی جانب سے کانوڑ یاترا کے روٹ پر نام کی تختیاں لگانے کے فرمان پر نہ صرف اپوزیشن کے رہنماوں نے سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا بلکہ این ڈی اے کے اتحادی پارٹیوں کے رہنماوں نے بھی یوگی حکومت پر نکتہ چینی کی تھی اور اس فیصلہ کو آئین کے خلاف قرار دیا تھا۔ یوگی کے فرمان کے بعد سے ہی اس پر نکتہ چینی کی جارہی تھی۔