یوم عاشورہ کو نفل عبادات، روزہ اور دیگر اعمال کا اجر و ثواب بے شمار بیان کیا گیا ہے۔ اور اس کے فوائد کا ذکر خود حدیث پاک میں موجود ہے۔ عاشورہ کے دن اعمال حسنہ کی انجام دہی میں بے شمار فوائد مضمر ہیں۔
تاجدار ولایت ،باب العلم،حضرت مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم ؓ نے ارشاد فرمایا:”جس نے عاشورہ کی شب یعنی 9محرم کا دن گزار کر آنے والی رات کو عبادت کی تو اللہ تعالیٰ جب تک چاہے گا اس کو زندہ رکھے گا۔“اسی طرح شہنشاہ بغداد حضور سیدناغو ث اعظمؒ ارشاد فرماتے ہیں :”جو شخص شب عاشورہ میں رات بھر عبادت میں مشغول رہے اور صبح کو روزہ رکھے تو اس کو اس طرح موت آئے گی کہ اس کو مرنے کا احساس ہی نہ ہوگا۔“
حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو شخص اس دن کا روزہ رکھے تو چالیس سال کا کفارہ ہو گا اور جس نے عاشورہ کی شب عبادت کی تو گویا اس نے ساتوں آسمانوں والوں کے برابر عبادت کی ،یوم عاشورہ کی فضیلت و بزرگی ،بہتری و برتری سے متعلق جلیل القدر صحابی حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:”جو شخص عاشورہ کے دن اپنے گھر والوں پر کھانے پینے کی کشادگی کرے گا تو سال بھر تک برابرکشادگی میں رہے گا۔“(بیہقی شریف)
یوم عاشورہ میں صدقات و خیرات کرنے کی بھی بے پناہ فضیلت آئی ہے جس کا اندازہ اس واقعہ سے بھی لگایا جا سکتا ہے۔جسے حضرت شیخ عبد الرحمن صفوری علیہ الرحمہ نے بیان فرمایا ہے۔وہ فرماتے ہیں:”مصر میں ایک شخص رہتا تھا ،جس کے پاس صرف ایک کپڑا تھا جو اس کے بدن پر رہتا تھا۔اس نے عاشورہ کے دن حضرت سیدنا عمر بن العاص رضی اللہ عنہ کی مسجد میں نماز فجر ادا کی، وہاں کا دستور یہ تھا کہ عورتیں عاشورہ کے دن مسجد میں جایا کرتی تھیں۔ایک عورت نے اس شخص سے کہا کہ اللہ کے نام پر مجھے کچھ میرے بال بچوں کےلئے دے دیجئے ! اس شخص نے کہا: اچھا میرے ساتھ چلو! گھر پہنچ کر اس نے اپنے بدن کا کپڑا اتار کر دروازے کی درز سے اس عورت کو دے دیا۔عورت نے دعا دی۔ ترجمہ”یعنی خدائے تعالیٰ تجھے جنت کے حلے پہنائے۔ اس شخص نے اسی رات ایک نہایت خوبصورت حور دیکھی جس کے ہاتھ میں ایک عمدہ خوشبودار سیب تھا۔حور نے اس سیب کو توڑا تو اس میں سے ایک حلہ نکلا۔ اس شخص نے حور سے پوچھا کہ تو کون ہے؟ جواب دیا:میں تیری جنت کی بیوی عاشورہ ہوں۔ پھر وہ شخص نیند سے بیدار ہو گیا اور سارے گھر کو خوشبو سے مہکتا پایا۔وضو کر کے دو رکعت نماز پڑھی اور بارگاہ الہٰی میں دعا کی: ترجمہ”یا ا لہٰ العالمین اگر وہ واقعی جنت میں میری بیوی ہے تو میری روح کو قبض کرلے اور مجھے اپنی طرف بلالے۔“خدا وند قدوس نے اس کی دعا قبول فرمائی اور وہ اسی وقت اس دار فانی سے دار بقا کی جانب کوچ کر گیا۔
یوم عاشورہ میں روزہ رکھنے کے بارے میں مسلم شریف میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :”مجھے اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ عاشورہ کا روزہ ایک سال قبل کے گناہ مٹا دیتا ہے۔“(مسلم شریف)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہوئے دیکھا۔آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ کیسا دن ہے۔جس میں تم لوگ روزہ رکھتے ہو؟
انہوں نے کہا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعون کے ظلم و ستم سے نجات دی تھی اور اسے اس کی قوم کے ساتھ ڈبو دیا تھا۔تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس کے شکریہ میں یہ روزہ رکھا تھا۔اس لئے ہم بھی روز ہ رکھتے ہیں۔حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا :حضرت موسیٰ علیہ السلام کی موافقت کرنے میں تو تمہاری بہ نسبت ہم زیادہ حقدار ہیں۔ چنانچہ آقا علیہ الصلوٰة والسلام نے خود بھی عاشورہ کا روزہ رکھا اور ساری امت کو اس دن روزہ کھنے کا حکم دیا۔
مسئلہ:عاشورہ کے دن روزہ رکھیں تو اس کے ساتھ نویں کا بھی رکھیں حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :عاشورہ کا روز ہ رکھو اور یہودیوں کی مخالفت کرو(یوں کہ) ایک دن پہلے روزہ رکھو اور ایک دن بعد۔(مرقات)
ام المومنین حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ چار عمل ایسے ہیں جن کو حضور ﷺ نے کبھی نہیں چھوڑا۔عاشورہ کا روزہ، عشرہ ذی الحجہ کا روزہ، ہر ماہ کے تین روزے اور فجر سے پہلے دو رکعت سنت موکدہ۔ان کے علاوہ بہت حدیثیں ہیں جن میں سرکار مدینہ سرور قلب و سینہ حضور انو ر ﷺ نے جابجا عاشورہ کے دن کے فضائل بیان کئے ہیں اور اس دن کا روزہ ور حضوراقدس ﷺ نے رکھ کر اپنے تمام امتیوں کو اس کی تاکید فرمائی ہے جیسا کہ رمضان المبارک کے روزے فرض ہونے سے پہلے عاشورہ کا روزہ فرض تھا۔مگر جب رمضان المبارک میں ایک ماہ کا روزہ قرار دے دیا گیا تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ اب جس کا جی چاہے یوم عاشورہ کا روزہ رکھے، جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
عاشورہ کے دن علماءکرام نے گیارہ چیزو ں کو مستحب لکھا ہے۔بعض نے انہیں ارشاد نبوی اور بعض نے حضرت مولیٰ علی مشکل کشا رضی اللہ عنہ کا قول قرار دیا ہے۔بہرحال یہ اچھے کام ہیں ان کو بجالانے ،میں دینی اور دنیاوی دونوں فائدے ہیں۔
(1)روزہ رکھنا۔( 2)صدقہ۔(3)نوافل پڑھنا۔(4) ایک ہزار مرتبہ سورة اخلاص پڑھنا۔(5)علماءاور اولیاءکی زیارت کرنا۔(6)یتیموں کے سر پر ہاتھ پھیرنا۔(7)اپنے گھروالوں پر کھانے کی وسعت و فراخی کرنا۔(8)سرمہ لگانا۔ (9)غسل کرنا۔(10)ناخن تراشنا۔(11)مریضوں کی بیمار پرسی کرنا۔
محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو غسل کرنا بہتر ہے کیونکہ اس روز زم زم کا پانی تمام پانیوں میں پہنچتاہے۔صاحب تفسیر نعیمی حضرت مفتی احمد یار خاں علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:”عاشورہ کے دن غسل کرنے والا سال بھر تک بیماریوں سے محفوظ رہے گا۔“
غرض کہ عاشورہ کا دن بارگاہ الہٰی میں مقبول دنوں میں ایک دن ہے اور اعمال صالحہ و صدقہ و خیرات کی قبولیت کا روز۔اس لئے حضرات صوفیائے کرام کا ارشاد گرامی ہے کہ:۔
(1)جو آج کے روز کسی فقیر پر صدقہ کرے گویا اس نے تمام فقراءپر صدقہ کیا۔(2)جو آج کسی بھولے بھٹکے راہ روکو سیدھے راستے پر ڈال دے رب عزوجل اس کے دل کو نور ایمان سے معمور فرمائے۔(3)جو آج غصہ کو ضبط کرے اللہ تعالیٰ اسے دن میں لکھ دے جو راضی برضا ہیں۔(4)جو آج کسی مسکین کی عزت بڑھائے وہ مالک و مولیٰ قبر میں اسے کرامت بخشے۔
یہی وہ دن ہے جس کے متعلق نبی رحمت ﷺ نے ارشاد فرمایا :۔(1)جو شخص آج اپنے اہل و عیال پر کشادہ دلی سے خرچ کرے۔ اللہ تعالیٰ اسے تمام سال کے لئے فراخی نصیب فرمائے(بہیقی)حضرت سفیان بن عیینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ہم نے پچاس سال اس کا تجربہ کیا اور ہر سال فراخی پائی۔(2)جو شخص آج کے دن غسل کرے مرض الموت کے علاوہ اس سال کسی اور مرض میں مبتلا نہ ہو اور جو آج (بہ حسن نیت) سرمہ لگائے اس کی آنکھیں کبھی دکھنے نہ آئیں۔یعنی اس کی چشم بصیرت دل کی آنکھ روشن رہے۔
(3)جو عاشورہ کی شب قیام و ذکر میں اور اس کا دن روزے میں گزارے ،جب مرے گا تو اسے اپنی موت کا پتہ بھی نہ چلے گا۔(یعنی نزع کی سختی سے محفوظ رہے گا۔)(4)جو شخص عاشورہ کے روز (محض رضائے الہٰی کے حصول کی نیت سے )روزہ رکھے گویا اس نے تمام سال کے روزے رکھے۔ (5)جومسلمان آج کے روز صدقہ کرے تو اسے ایک سال کے صدقے کے برابر ثواب ملے۔
(6)جو شخص آج کسی ےتےم کے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرے( اور اس کی دلجوئی کرے اس کی حاجت بر لائے)اللہ تعالیٰ ہر بال کے عوض جنت میں اسکا درجہ بلند فرمائے۔(7)جو آج کے دن صلہ رحمی کرے وہ حضرت یحیٰی اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کے ساتھ جنت میں ہو گا (اور ان کی خدمت کا شرف پائے گا۔(نزہة المجالس وغیرہ)
الغرض عاشورہ کا دن وہ مبارک و بابرکت دن ہے جس کے فضائل سے کتابیں مالا مال ہیں۔مبارک ہیں وہ بندے جو اس ماہ محرم کا جسے حدیث شریف میں اللہ کا مہینہ فرمایا احترام بجالائیں اور اپنے ظاہر و باطن سے خدا و رسول کی طرف متوجہ ہوں اعمال صالحہ میں بیش از بیش مشغول رہیں۔