ghous shaikh latur
قابلِ فخر مسلم نوجوان

جہاں چاہ وہاں راہ: دونوں ہاتھوں سے معذور طالب علم کی تعلیم کے لئے جدوجہد

مہاراشٹر کے ضلع لاتور کے ایک طالب علم غوث امجد شیخ نے دونوں ہاتھوں سے معذوری کے باوجود 12ویں جماعت کے امتحان میں اول نمبر سے کامیابی حاصل کی ہے۔ لاتور ضلع کے وسنت نگر کے ایک طالب علم غوث امجد شیخ نے ایک بہترین مثال قائم کی ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس عزم و حوصلہ ہوتو وہ کیا کیا کر سکتا ہے۔ پیدائشی طور پر دونوں ہاتھوں سے معذور غوث شیخ نے 12ویں کے امتحان میں 78 فیصد سے زائد نمبرات سے کامیابی حاصل کی ہے۔

دونوں ہاتھوں کے نہ ہونے کو قسمت کو مورد الزام ٹھہرائے بغیر غوث نے شروع سے ہی تعلیم حاصل کرنے میں کافی جدوجہد کی اور پیر سے لکھنے کی عادت ڈالی۔ اور 12ویں کے امتحان کا پرچہ اپنے پیروں سے لکھ کر کامیاب ہونے والے غوث شیخ نے کامیابی کی نئی بلندی کو چھو لیا ہے۔ کامیابی، عزم، محنت اور مثبت رویہ قسمت کو بھی بدل سکتا ہے، جس کی ایک اچھی مثال "لاتور کے غوث شیخ” ہے۔

  • غوث شیخ کا خاندانی پس منظر

دونوں ہاتھوں کے بغیر پیدا ہونے والے غوث تمام کام اپنے پیروں سے کرتے ہیں۔ غوث کا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے۔ ان کے والد امجد شیخ ایک آشرم اسکول میں نوکر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ اس آشرم اسکول میں غوث نے اپنی ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ اور اس کی والدہ رضیہ ایک گھریلو خاتون ہیں اور اس کا چھوٹا بھائی شعیب اس اسکول میں زیر تعلیم ہے۔

  1. غوث کی دیگر سرگرمیاں

غوث شیخ کو کرکٹ سے کافی لگاؤ ہے۔ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ باؤلنگ اور بیٹنگ سے بھی لطف اندوز ہوتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روزمرہ کے بہت سے کاموں میں انہیں اپنے دوستوں کا بہت تعاون حاصل ہوتا رہتا ہے۔ غوث شیخ نے کہا کہ وہ 12ویں کے امتحان میں کامیابی کے بعد مسابقتی امتحان میں کامیابی حاصل کرکے کلاس ون آفیسر بننا چاہتا ہے۔