Padma awards 2024 muslim winners
قومی خبریں

صدر جمہوریہ ہند کے ہاتھوں پدم ایوارڈز سے سرفراز مسلم شخصیات

پدم ایوارڈ سماجی کام، عوامی امور، سائنس اور انجینئرنگ، کاروبار، صنعت اور ادب وغیرہ کے شعبوں میں نمایاں خدمات کے لیے دیے جاتے ہیں۔ اس سال پدم ایوارڈ پانے والوں میں 30 خواتین اور 8 غیر ملکی افراد ہیں۔ نو شخصیات کو یہ اعزاز بعد از مرگ دیا گیا ہے۔ جن میں کئی مسلم شخصیات بھی شامل ہیں۔

  • نئی دہلی: صدرجمہوریہ دروپدی مرمو نے ایک تقریب میں 67 شخصیات کو پدم وبھوشن، پدم بھوشن اور پدم شری ایوارڈز سے نوازا ہے۔ دروپدی مرمو نے راشٹرپتی بھون میں منعقدہ تقریب میں تین پدم وبھوشن، آٹھ پدم بھوشن اور 56 پدم شری ایوارڈ پیش کیے ہیں۔

    ایوارڈز پانے والی چند مسلم شخصیات

ڈاکٹر ظہیر قاضی

ممبئی کے مشہور و معروف تعلیمی، سماجی اور ثقافتی ادارہ انجمن اسلام کے صدر ڈاکٹر ظہیر قاضی کو صدر جمہوریہ دروپدی مرمونے آج یہاں راشٹرپتی بھون کے اشوکا ہال میں پدم شری کے اعزاز سے نوازا۔ انہیں تالیوں کی گونج میں یہ اعزاز دیا گیا۔ ڈاکٹر ظہیر قاضی کو گزشتہ 75 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر پدم شری کے اعزازکے لیے نامزد کیاتھا۔ مہاراشٹر کی 10 اہم شخصیات میں ڈاکٹر ظہیر قاضی بھی شامل ہیں جو کہ 14 برس سے انجمن اسلام کے صدر کی حیثیت سے سرگرم ہیں۔ وہ 40 برس سے تعلیم کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ امسال ادارہ انجمن اسلام اپنے قیام کے 150سال مکمل کر رہا ہے۔

ایم فاطمہ بی بی

سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج ایم فاطمہ بی بی اور تمل ناڈو کی سابق گورنر کو بعد از مرگ پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ فاطمہ بی بی 96 سال کی عمر میں نومبر 2023 میں انتقال کر گئیں۔ وہ قومی انسانی حقوق کمیشن کی پہلی خاتون چیئرپرسن اور پہلی مسلمان خاتون گورنر بھی تھیں۔ فاطمہ بی بی نے خود کو 1950 میں ایک وکیل کے طور پر درج کرایا اور کیرالہ میں نچلی عدلیہ سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ سنہ 1958 میں انہیں منصف مقرر کیا گیا اور 1968 میں سب آرڈینیٹ جج کے طور پر ترقی دی گئی۔ 1984 میں وہ ہائی کورٹ کی مستقل جج بن گئیں تھیں۔ بعد ازاں وہ اکتوبر 1989 میں سپریم کورٹ کی جج مقرر ہوئیں جہاں سے وہ اپریل 1992 میں ریٹائر ہوئیں۔ تقریباً پانچ سال بعد فاطمہ بی بی جنوری 1997 میں تمل ناڈو کی گورنر بنیں۔

نسیم بانو

ریاست اترپردیش کے دار الحکومت لکھنو کی رہنے والی نسیم بانو کو فن کے شعبے میں پدم شری ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا ہے۔ نسیم بانو نے کہا کہ "ہم ہاتھ سے کڑھائی کا کام کرتے ہیں اور مجھے اس کے لیے ایوارڈ ملا ہے… میں اس ایوارڈ کے لیے شکر گزار ہوں، اس سے مجھے بے پناہ خوشی حاصل ہوئی ہے۔ یہ میرے لئے اعزاز ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میرا 10واں ایوارڈ ہے۔ اس سے پہلے بھی مجھے بہت سے ایوارڈز مل چکے ہیں۔

تقدیرہ بیگم

ریاست مغربی بنگال سے تعلق رکھنے والی کانتھا کڑھائی کی فنکار تقدیرہ بیگم کو 70 سال کی عمر میں پدم شری سے نوازا گیا۔ دستکاری کے لیے ان کی زندگی بھر کی لگن نے نہ صرف بنگال کے ثقافتی ورثے کو تقویت بخشی ہے بلکہ اس فن کے عالمی احیاء میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

رضوانہ چودھری

بنگلہ دیشی رابندر سنگیت کی مشہور گلوکارہ رضوانہ چودھری بنیا کو ہندوستان کا باوقار شہری اعزاز ‘پدم شری’ ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ میوزک اسکول ‘شورر دھارا’ کی صدر رضوانہ چودھری بنیا نے بھی رابندر سنگیت پر کچھ کتابیں لکھی ہیں۔ انہیں موسیقی میں ان کی شراکت کے لیے 2016 میں بنگلہ دیش کا اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ‘سوادیناتا پڈک’ سے بھی نوازا گیا تھا۔ آرٹسٹ رضوانہ چودھری بنیا نے شانتی نکیتن سے رابندر سنگیت کی تربیت حاصل کی۔ ان کے اساتذہ کنیکا بندوپادھیائے، نیلیما سین، شیلجرنجن مجومدار وغیرہ قابل و مشہور موسیقار تھے۔