حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے لوک سبھا انتخابات کے لئے پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے دوران حلف نامہ میں 23.87 کروڑ روپے سے زیادہ کے خاندانی اثاثہ جات کا اعلان کیا۔ جو کہ 2019 میں اعلان کردہ 13 کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ اسد الدین اویسی نے جمعہ کو حیدرآباد لوک سبھا حلقہ کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اویسی لگاتار پانچویں مدت کے لیے پرچہ نامزدگی داخل کیا ہے۔ وہ لگاتار چار مرتبہ اس حلقہ سے کامیاب ہوئے ہیں۔
اویسی کے منقولہ اثاثے 2.96 کروڑ روپے اور غیر منقولہ اثاثے 20.91 کروڑ روپے کے ہیں، جو کہ پانچ سال قبل بالترتیب 1.67 کروڑ روپے اور 12 کروڑ روپے پر مشتمل تھے۔ کاغذات نامزدگی داخل کرتے وقت جمع کرائے گئے حلف نامے کے مطابق ان کے پاس کار نہیں ہے۔ ان کی اہلیہ کے پاس 15.71 لاکھ روپے کی منقولہ جائیداد اور 4.90 کروڑ روپے کی غیر منقولہ جائیداد ہے۔ اویسی نے یہ بھی اعلان کیا کہ ان کی اور ان کی اہلیہ کی واجبات 7.05 کروڑ روپے ہیں۔
سنہ 2022-23 کے دوران ان کی آمدنی 22.03 لاکھ روپے تھی، جو پچھلے سال کے 24.96 لاکھ روپے سے کم تھی۔ اس کے پاس ایک این پی بور .22 پستول اور ایک این پی بور 30-60 رائفل ہے جس کی قیمت ایک لاکھ روپے ہے۔
مجلس کے سربراہ و رکن پارلیمنٹ کے پاس کوئی زرعی یا غیر زرعی زمین یا تجارتی عمارتیں نہیں ہیں۔اویسی کی رہائشی عمارتوں میں شاستری پورم علاقے میں واقع ایک گھر شامل ہے جس کے وہ مشترکہ طور پر اپنی بیوی کے ساتھ مالک ہے، جہاں وہ رہتے ہیں۔ گھر کی لگ بھگ مارکیٹ ویلیو 19.65 کروڑ روپے ہے۔
اویسی کے پاس مصری گنج میں 95 لاکھ روپے کا ایک اور مکان ہے، جو انہیں تحفے کے طور پر حاصل دیا گیا تھا۔ حلف نامہ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف پانچ فوجداری مقدمات زیر التوا ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ کسی جرم میں سزا یافتہ نہیں ہیں۔
آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر نے حیدرآباد ڈسٹرکٹ کلکٹر کے دفتر میں اپنے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اس موقع پر ان کے ساتھ ان کے بیٹے محمد سلطان صلاح الدین اویسی اور سینئر لیڈر اور سابق رکن اسمبلی احمد پاشاہ قادری بھی موجود تھے۔
قبل ازیں اے مجلس کی جانب سے تاریخی مکہ مسجد سے ایک بڑی ریلی نکالی گئی جہاں پارٹی سربراہ نے جمعہ کی نماز ادا کی۔ پارٹی پرچم اٹھائے اور نعرے لگاتے ہوئے مجلس کے حامیوں نے چارمینار اور گلزار حوض سے مارچ کیا۔
اسد الدین اویسی کے چھوٹے بھائی اور تلنگانہ اسمبلی میں پارٹی کے فلور لیڈر اکبر الدین اویسی، پارٹی کے اراکین اسمبلی اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ حیدرآباد کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کا گڑھ سمجھا جاتا ہے، جو 1984 سے لوک سبھا سیٹ جیت رہی ہے۔ 119 رکنی تلنگانہ اسمبلی میں پارٹی کے پاس سات سیٹیں ہیں۔