Saffron Dress Row In School
تلنگانہ قومی خبریں

تلنگانہ: طلبہ کے بھگوا لباس پہننے پر اعتراض، پرنسپل کے خلاف مقدمہ اور اسکول میں توڑ پھوڑ

حیدرآباد: منچیریال ضلع پولیس نے اسکول کے ایک نمائندے اور پرنسپل کے خلاف کنی پلی میں بھگوا لباس پہن کر اسکول میں آنے والے کچھ طلباء پر مبینہ طور پر اعتراض کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

حیدرآباد سے تقریباً 250 کلومیٹر دور گاؤں ڈانڈے پلی پولیس کے مطابق طلباء کے والدین کی شکایت کی بنیاد پر دفعہ 153 (A) (مذہب یا نسل کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا) اور 295 (A) (مذہبی جذبات کی توہین) کے تحت منگل کو اسکول کے عہدیداروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

بلیسڈ مدر ٹریسا ہائی اسکول کی انتظامیہ نے بدھ کو پی ٹی آئی سے بات کرتے بتایا کہ دو دن قبل اسکول میں کچھ طلبہ بھگوا لباس پہن کر آئے جس پر پرنسپل نے طلباء سے کہا کہ وہ یونیفارم کے بجائے زعفرانی لباس پہننے کے بعد اپنے والدین کو لے آئیں۔ دراصل اسکول پرنسپل اور ایک عہدیدار نے بھگوا لباس پہن کر آنے پر طلبہ پر اعتراض کیا تھا۔

اسکول انتظامیہ کی جانب سے دی گئی ویڈیو فوٹیج کے مطابق لوگوں نے بھگوا لباس پہننے پر اعتراض کرنے پر اسکول انتظامیہ سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور کچھ مشتعل مظاہرین نے منگل کو مبینہ طور پر اسکول میں ہنگامہ آرائی کی۔

اس دوران اسکول کی کھڑکیوں کے علاوہ دیگر املاک کو نقصان پہنچایا گیا اور جے ایس آر کے نعرے بھی لگائے گئے اور پرنسپل کی پیشانی پر جبرا تلک لگایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین نے مبینہ طور پر اسکول انتظامیہ سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا۔

کیرالہ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف وی ڈی ستھیسن نے جمعرات کو تلنگانہ کے منچیریال ضلع میں کیرالہ کے چرچ کے زیر انتظام اسکول میں توڑ پھوڑ کے واقعہ کے بارے میں تلنگانہ کے وزیر اعلی ریونت ریڈی سے بات کی۔

کیرالہ چرچ کے انتظامیہ کی جانب سے چرچ کے زیر انتظام بلیسڈ مدر ٹریسا ہائی اسکول میں پیش آئے واقعہ کی مذمت کی گئی تھی، جو ریاست کے دارالحکومت حیدرآباد سے تقریباً 280 کلومیٹر دور ہے۔

ایک بیان میں ستیسان نے کہا کہ تلنگانہ کے وزیر اعلی ریونت ریڈی نے انہیں مطلع کیا کہ پولیس کو پہلے ہی 16 اپریل کو ہونے والی توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔