ملک بھر میں کسی نہ کسی بہانے مسلم نوجوانوں کو ہجومی تشدد یا انہیں ہراساں کیا جاتا ہے۔ تازہ ترین واقعہ آسام کے کاچر کے ایک علاقے میں پیش آیا ہے۔ یہاں کچھ غنڈوں نے مویشیوں کی اسمگلنگ کے شبہ میں ایک مسلم آٹو ڈرائیور کی بے رحمی سے پٹائی کی ہے اور اس کا آٹو بھی نذر آتش کر دیا۔
سلچر: آسام میں نام نہاد گاو رکشکوں کی جانمسلم آٹو ڈرائیور کی بے رحمی سے پٹائیب سے مسلم نوجوانوں کو ہراساں کرنے کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس بار ضلع کاچر کے دھولائی میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے۔ گائے چوری کرنے کے الزام میں ایک آٹو ڈرائیور کی بھیڑ نے بے دردی سے پٹائی کی ہے۔ یہاں تک کہ بھیڑ نے ہائی وے پر متاثرہ کی گاڑی کو آگ لگا دی۔
واقعہ کی تفصیلات کے مطابق دھولائی پنی کھل کا رہائشی تاجم الدین نامی آٹو ڈرائیور بدھ کی رات اپنے آٹو میں گھر جا رہا تھا۔ جب شرپسندوں کے ایک گروپ نے گائے چوری کے شبہ میں اس کا گھیراؤ کر لیا۔ فرقہ پرست عناصر کے گروپ نے نوجوان کی بے رحمی سے پٹائی کی اور ہجوم کے حملے میں ڈرائیور موقع پر ہی بے ہوش ہو گیا۔ مشتعل غنڈوں نے ہائی وے پر نوجوان کے آٹو کو آگ لگا دی۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور ڈرائیور کو بچا کر سلچر میڈیکل کالج بھیج دیا۔ مبینہ طور پر ہجوم کے حملے میں تاجم الدین کے بازو اور ٹانگیں ٹوٹ گئیں۔ وہ فی الحال سلچر میڈیکل کالج و اسپتال میں زیر علاج ہیں لیکن ان کی حالت انتہائی نازک ہے۔
واقعے کے بعد تاجم الدین کے اہل خانہ نے دھولائی تھانے میں شکایت درج کراتے ہوئے واقعے میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔