ملک بھر میں بابری مسجد کی شہادت اور سپریم کورٹ کی جانب سے بابری مسجد کے خلاف فیصلہ کے بعد متعدد مساجد فرقہ پرست عناصر کے نشانہ پر ہیں جن میں متھرا شاہی عیدگاہ مسجد، گیانواپی مسجد اور دیگر مساجد شامل ہیں۔ ان مساجد کے خلاف مختلف عدالتوں میں مقدمات دائر کیے گئے ہیں۔
الٰہ آباد: متھرا میں شری کرشن جنم بھومی اور شاہی عیدگاہ مقدمے میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے جمعرات کو عدالتی کمیشن کے ذریعے شاہی عیدگاہ کمپلیکس کے سروے کا مطالبہ کرنے والی درخواست گزار پر فیصلہ سنایا۔ ہندو فریق کی جانب سے شاہی عیدگاہ کمپلیکس کا کورٹ کمیشن بنا کر سروے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ گزشتہ ہفتے ہائی کورٹ میں درخواست پر سماعت مکمل ہوئی تھی۔ اور اس ضمن میں فیصلہ کو محفوظ کرلیا گیا تھا۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ کرشنا کی جائے پیدائش مسجد کے نیچے ہے اور اس میں مبینہ طور پر بہت سی نشانیاں موجود ہیں جو ثابت کرتی ہیں کہ مسجد مندر تھا۔ جس کے جواب میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے متھرا میں کرشنا جنم بھومی مندر سے متصل شاہی عیدگاہ کمپلیکس کے اے ایس آئی سروے کو منظوری دی۔
عدالت نے شاہی عیدگاہ کمپلیکس کے محکمہ آثار قدیمہ کے سروے کی منظوری دے دی۔ تاہم اے ایس آئی کا سروے کب کرایا جائے گا اور اس میں کتنے لوگ حصہ لیں گے، اس کا فیصلہ 18 دسمبر کو کیا جائے گا۔ دراصل لارڈ شری کرشنا ویراجمان اور دیگر 7 لوگوں نے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں وکلاء ہری شنکر جین، وشنو شنکر جین، پربھاش پانڈے اور دیوکی نندن کے ذریعہ اے ایس آئی کے سروے کا مطالبہ کیا تھا۔